انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردغان نے اعلان کیا کہ انہوں نے اپنا منصوبہ بند دورہ اسرائیل منسوخ کر دیا اور کہا کہ حماس دہشت گرد تنظیم نہیں بلکہ مجاہدین گروپ ہے۔ اردغان نے اپنی سیاسی پارٹی کے ترکیہ گرینڈ نیشنل اسمبلی کے گروپ اجلاس میں اپنی تقریر میں غزہ کی صورتحال پر روشنی ڈالی۔
غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے بارے میں اردغان نے کہا کہ ہمیں ریاستِ اسرائیل سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن اسرائیل کے مظالم اور ریاست کے بجائے کسی تنظیم کے طور پر کاروائیاں کرنے کو ہم نے کبھی بھی منظور نہیں کیا اور نہ ہی کریں گے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھنے والوں میں سے تقریباً نصف بچے تھے، اردغان نے کہا کہ یہ اعداد و شمار بھی واضح کرتے ہیں کہ انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے کا مقصد جان بوجھ کر ظلم کرنا ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ پورا مغرب حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر دیکھتا ہے، اردغان نے اسرائیل اور دنیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، "اے اسرائیل، تم ایک تنظیم بن سکتے ہو، یہ مغرب تمہارا بہت مقروض ہے، لیکن ترکیہ تمہارا مقروض نہیں ہے۔
حماس ایک دہشت گرد تنظیم نہیں بلکہ یہ مجاہدین کا ایک گروپ ہے جو اپنی زمینوں کی آزادی اور شہریوں کی حفاظت کے لیے جدوجہد کرتا ہے۔ اردغان نے یہ بھی کہا کہ ان کا اسرائیل جانے کا منصوبہ تھا لیکن وہ اسے منسوخ کر رہے ہیں اور نہیں جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ "ہم، بحیثیت ترک قوم، زمین پر واحد لوگ ہیں جو اپنے پورے ماضی میں نسل پرست نہیں رہے اور نہ ہی ہم نسل پرستی کر رہے ہیں۔ یہودی برادری یہ بات سب سے اچھی طرح جانتی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ جو لوگ آج اسرائیل کی طرف سے مارے جانے والے بچوں اور بے گناہوں کی حمایت کے لئے صف آرا ہیں، ان میں سے کوئی بھی سینہ تان کر ایسا بیان نہیں دے سکتا۔
صدر اردغان نے مزید کہا کہ "زندہ حالت میں مردہ ضمیروں سے بھری دنیا میں، ہم بحیثیت ایک ملک اور قوم، سچ کا نعرہ لگاتے رہیں گے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے تمام سیاسی، سفارتی اور اگر ضرورت پڑی تو فوجی ذرائع استعمال کریں گے۔”