کسان اپنے کھیتوں میں سونے پر مجبور
بازار میں ٹماٹر کی قیمتوں میں زبردست اضافہ، ریاست کے کسانوں کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ اپنے ٹماٹروں کے کھیت کی حفاظت کریں کیونکہ انھیں سارقوں کی جانب سے چوری کیا جا رہا ہے۔
بنگلورو: بازار میں ٹماٹر کی قیمتوں میں زبردست اضافہ، ریاست کے کسانوں کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ اپنے ٹماٹروں کے کھیت کی حفاظت کریں کیونکہ انھیں سارقوں کی جانب سے چوری کیا جا رہا ہے۔
ٹماٹر 100 تا 150 روپئے فی کیلو فروخت ہو رہے ہیں۔ کسان اپنے کھیتوں میں سونے پر مجبور ہیں اور باری باری کٹائی کے لیے تیار فصل کی حفاظت کرتے ہیں۔ مونسون کی بارشوں نے ان کیلئے صورتحال مزید خراب کر دی ہے۔
یہ منظر عام طورپر جنوبی کرناٹک کے کولار، ہاسن اضلاع میں دیکھا جارہا ہے جہاں ٹماٹر کی فصل بڑی مقدار میں اگائی جاتی ہے۔ کسان بتاتے ہیں کہ وہ لوگوں اور گاڑیوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے اپنے کھیت میں ہی خیمے لگا رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ انہیں صبح کے اوقات میں زیادہ چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ ٹماٹر کے ایک ڈبے کی قیمت 2500 سے 3000 روپئے کے درمیان ہے اور اچھی فصل کاٹنے والے کسان لاکھوں میں کما رہے ہیں۔
کسانوں کو برسوں سے ان کی فصل کی اچھی قیمت نہیں ملی تھی۔ یہاں تک کہ انہوں نے ٹماٹر کی گرتی قیمت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فصل کو سڑکوں اور شاہراہوں پر پھینک دیا تھا۔ اب جب فصل کی اچھی قیمت مل رہی ہے تو ان کی فصل کی چوری کا خطرہ انہیں زیادہ پریشان کر رہا ہے۔
ایک کسان نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ضلع ہاسن میں اس کے فارم سے راتوں رات 3 لاکھ روپئے مالیت کے ٹماٹر چوری ہو گئے۔ یہ واقعہ ہاسن کے ہیلیبیڈو شہر کے قریب گونی سومانہلی گاؤں 6جولائی کو پیش آیا تھا۔
دھرانی عرف سوماشیکر نامی کسان نے اس سلسلہ میں ہلبیڈو پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔ پولیس نے وضاحت کی کہ چور ٹماٹروں کے 90 ڈبے لے گئے جن کی مالیت 3 لاکھ روپئے ہے۔ پہلی کوالٹی کے ٹماٹر کی قیمت 150 روپئے سے تجاوز کر گئی ہے۔ ٹماٹر دو ایکڑ اراضی میں اگایا گیا تھا۔
شکایت کنندہ نے فصل کو چکمگلور مارکٹ لے جانے اور فصل کاٹنے کا فیصلہ کیا تھا۔ شرپسند منگل کی رات اس کے فارم میں داخل ہوکر 90 ڈبے ٹماٹر لے گئے۔