ہم جنس پرست جوڑے کو خاندان بنانے کی اجازت
مدراس ہائیکورٹ نے کہاہے کہ سپریم کورٹ نے ہم جنس جوڑوں کی شادیوں کو قانونی قرار نہیں دیاہے لیکن ایسے جوڑے اپنا خاندان بناسکتے ہیں اور ایک نوجوان خاتون کو اپنی خاتون شراکت دار کے ساتھ رہنے کی اجازت دیدی اور کہاکہ دو خواتین ایک خاندان بناسکتی ہیں۔

چینائی (منصف نیوز ڈیسک)مدراس ہائیکورٹ نے کہاہے کہ سپریم کورٹ نے ہم جنس جوڑوں کی شادیوں کو قانونی قرار نہیں دیاہے لیکن ایسے جوڑے اپنا خاندان بناسکتے ہیں اور ایک نوجوان خاتون کو اپنی خاتون شراکت دار کے ساتھ رہنے کی اجازت دیدی اور کہاکہ دو خواتین ایک خاندان بناسکتی ہیں۔
جسٹس جی آر سوامی ناتھن اور جسٹس وی لکشمی نارائنن پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے کہاکہ ”خاندان“ کے تاثر کو وسیع تر معنوں میں سمجھناہوگا۔ ایک رٹ درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جس کے ذریعہ ایک 25 سالہ خاتون کو عدالت میں پیش کرنے اور اسے آزاد کرنے کی گزارش کی گئی تھی۔
بنچ نے کہاکہ محروس خاتون نے جواب دیا کہ وہ ہم جنس پرست ہے اور درخواست گزار خاتون کے ساتھ تعلقات رکھتی ہیں۔ عدالت نے کہاکہ اس نے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ درخواست گزار کے ساتھ جاناچاہتی ہے۔اس نے اس الزام کی توثیق کی ہے کہ اسے ارکان خاندان مرضی کے بغیر حراست میں رکھ رہے ہیں۔
ایسا معلوم ہوتاہے کہ اسے زبردستی گھر لے جایاگیا اور اسے مارپیٹ کی گئی اس نے ہمیں بتایا کہ اس کے ارکان خاندان نے اسے اس بات پر مجبور کیاکہ وہ چند رسومات ادا کرے تاکہ وہ نارمل بن سکے۔ اس خاتون نے اپنی جان کو خطرہ لاحق ہونے کے اندیشہ کا بھی اظہار کیا۔
رٹ درخواست کی تائید میں داخل کردہ حلفنامہ میں درخواست گزار نے محروس خاتون کے ساتھ اپنے تعلقات کی نوعیت کاکہیں بھی اظہار نہیں کیاہے۔ اس نے پولیس میں درج کرائی گئی شکایت میں بھی اپنے آپ کو محروس خاتون کا قریبی دوست قرار دیاہے۔ ہم اس کی ہچکچاہٹ کو سمجھ سکتے ہیں۔