دہلی

میں نے ہندوستان مخالف بیان نہیں دیا، ایوان میں اپنی بات رکھوں گاراہول گاندھی

کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی نے کہا کہ اگر انہیں ایوان میں بولنے کا موقع دیا گیا تو وہ اپنے دورہ لندن کے بارے میں اپنے خیالات کو سب کے سامنے ضرور پیش کریں گے۔

نئی دہلی: راہول گاندھی نے پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئےکہا کہ میں نے لندن میں ہندوستان کے خلاف کچھ نہیں کہا۔ پارلیمنٹ میں بولنے کا موقع ملا تو اپنی بات ضرور رکھوں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کو میرا بولنا پسند نہیں آتا ہے۔

متعلقہ خبریں
لندن کے اسپتالوں پر سائبر حملوں سے متعدد آپریشنز منسوخ
مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافیوں کو دور کیا جائے۔ کانگریس ایم پیز کا زور
اتم کمار ریڈی سے راہول گاندھی کا اظہار تعزیت
راہول گاندھی کی انتخابی مہم پر پابندی لگائی جائے: بی جے پی
مودی حکومت، صنعتکاروں کے لئے کام کرتی ہے: راہول گاندھی

کانگریس پارٹی کے صدر راہل گاندھی نے کہا کہ اگر انہیں ایوان میں بولنے کا موقع دیا گیا تو وہ اپنے دورہ لندن کے بارے میں اپنے خیالات کو سب کے سامنے ضرور پیش کریں گے۔

اس سے پہلے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے کہا تھا کہ اگر راہل گاندھی کچھ کہتے ہیں اور ان کی وجہ سے کانگریس کی مشکلات بڑھ جاتی ہیں تو ہم اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتے۔ لیکن اگر وہ ملک کی توہین کرتے ہیں تو بحیثیت ہندوستانی ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ راہل کو اس معاملے میں معافی مانگنی چاہئے۔

اس پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ اس سے قبل بھی کئی مواقع پر وزیراعظم نریندرمودی بیرون ملک گئے اور ملک کے خلاف بولے۔ ایسے میں سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ راہل کو اپنے بیان پر معافی مانگنی چاہیے۔

پارلیمنٹ کے اجلاس کے ملتوی ہونے کے بعد کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ جب بھی کانگریس اڈانی معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کرتی ہے تو بی جے پی توجہ ہٹانے کے لیے اجلاس کو ملتوی کر وادیتی ہے۔ بی جے پی کو ڈر ہے کہ کوئی ایوان میں اڈانی کا نام نہ لے لے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے چوتھے دن اجلاس شروع ہونے سے پہلے پارلیمنٹ میں اعلیٰ وزراء کے ساتھ میٹنگ کی۔ میٹنگ میں راج ناتھ سنگھ، پیوش گوئل، انوراگ ٹھاکر، کرن رجیجو اور پرہلاد جوشی شامل ہوئے۔ وہیں اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں نے ملکارجن کھڑگے کے دفتر میں میٹنگ میں شرکت کی۔

اڈانی تنازعہ اور دیگر کئی مسائل کو لے کر اپوزیشن اور کانگریس کارکنوں نے مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ اپوزیشن نے معاملے کی تحقیقات کے لیے جے پی سی کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے۔