غزہ اور ایران پر ہندوستان کی خاموشی افسوسناک، تہران نے کشمیر معاملہ میں ہماری مدد کی تھی۔ سونیا گاندھی کا آرٹیکل
کانگریس پارلیمانی پارٹی سربراہ سونیا گاندھی نے ہفتہ کے دن غزہ اور ایران میں اسرائیل کے حملوں سے مچی تباہی پر ہندوستان کی خاموشی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ہندوستان کی آواز کا گم ہونا نہیں ہے بلکہ اقدار کا سرینڈر بھی ہے۔

نئی دہلی (پی ٹی آئی) کانگریس پارلیمانی پارٹی سربراہ سونیا گاندھی نے ہفتہ کے دن غزہ اور ایران میں اسرائیل کے حملوں سے مچی تباہی پر ہندوستان کی خاموشی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ہندوستان کی آواز کا گم ہونا نہیں ہے بلکہ اقدار کا سرینڈر بھی ہے۔
ایک آرٹیکل میں انہوں نے کہا کہ اب بھی دیر نہیں ہوئی ہے کہ ہندوستان کی آواز سنائی جائے۔ انہوں نے نریندر مودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ مسئلہ فلسطین کے پرامن دو ریاستی حل کے تئیں ہندوستان کے دیرینہ اور اصولی عہد کو چھوڑچکی ہے۔ سونیا گاندھی نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر بھی تنقید کی کہ وہ مغربی ایشیا میں تباہی کے راستہ پر چل رہے ہیں۔
انگریزی روزنامہ دی ہندو میں شائع آرٹیکل میں کانگریس قائد نے کہا کہ غزہ میں تباہی اور اب ایران کے خلاف بلااشتعال کارروائی پر نئی دہلی کی خاموشی ہماری اخلاقی اور سفارتی اقدار سے انحراف ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف ہماری آواز گم ہوچکی ہے بلکہ ہم نے اپنی اقدار بھی سرینڈر کردی ہے۔
ابھی بھی وقت ہے کہ ہندوستان کو کھل کر بولنا چاہئے۔ ذمہ داری سے کام کرنا چاہئے اور کشیدگی دور کرنے اور مغربی ایشیا میں پھر سے ڈائیلاگ کو بڑھاوا دینے کے لئے دستیاب ہر سفارتی چیانل کو استعمال کرنا چاہئے۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ 13 جون 2025 کو دنیا نے پھر دیکھا کہ یکطرفہ فوجی کارروائی کیا خطرناک نتائج ہوتے ہیں۔ اسرائیل نے ایران اور اس کے اقتدار ِ اعلیٰ پر انتہائی تکلیف دہ اور غیرقانونی حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ انڈین نیشنل کانگریس اس بمباری اور ایرانی سرزمین پر وہاں کی فوجی قیادت اور سائنسدانوں کا چن چن کر قتل کرنے کی مذمت کرتی ہے۔ سونیا گاندھی نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ وزیراعظم بن یامن نتن یاہو کی موجودہ اسرائیلی قیادت امن کی نفی اور انتہاپسندی کو بڑھاوا دینے کا بدبختانہ ریکارڈ رکھتی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے 17 جون کو اپنے انٹلیجنس سربراہ کے تجزیہ کو خارج کردیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ ایران نیوکلیر اسلحہ حاصل کرنے کے قریب ہے۔
سونیا گاندھی نے کہا کہ ایران‘ ہندوستان کا دیرینہ دوست ہے اور دونوں ممالک تہذیبی تعلقات میں بھی بندھے ہیں۔ جموں وکشمیر پر ایران نے ہماری تائید کی۔ 1994 میں اس نے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن میں ایک قرارداد کو منظور ہونے نہیں دیا تھا جس میں ہندوستان پر تنقید کی گئی تھی۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے ایران کی پیشرو حکومت سے زیادہ ہندوستان کا تعاون کیا۔
ایران کی پچھلی حکومت کا جھکاؤ 1965 اور 1971 کی جنگ میں پاکستان کی طرف تھا۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ مغربی ایشیا میں لاکھوں ہندوستانی رہ رہے ہیں اور کام کررہے ہیں۔ اس خطہ میں امن ہمارے قومی مفاد کے لئے اہم ہے۔