ایشیاء

انڈونیشیاء، بین الاقوامی اسلامی تعاون کو فروغ دینے کا پابند عہد

انڈونیشیاء کی عوامی مشاورتی اسمبلی (ایم پی آر) کے ڈپٹی اسپیکر اور نیشنل مینڈیٹ پارٹی (پی اے این) کے نائب صدرنشین اے ڈی سپرانو نے جمعرات کو اسلامی ممالک کے درمیان بین الاقوامی تعاون کو مستحکم بنانے انڈونیشاء کے پابند عہد ہونے کا پرزور اندازمیں تذکرہ کیا تاکہ وسیع تر بین الاقوامی برادری کے ساتھ ہم آہنگی کو فروغ دیا جاسکے۔

جکارتہ (آئی اے این ایس) انڈونیشیاء کی عوامی مشاورتی اسمبلی (ایم پی آر) کے ڈپٹی اسپیکر اور نیشنل مینڈیٹ پارٹی (پی اے این) کے نائب صدرنشین اے ڈی سپرانو نے جمعرات کو اسلامی ممالک کے درمیان بین الاقوامی تعاون کو مستحکم بنانے انڈونیشاء کے پابند عہد ہونے کا پرزور اندازمیں تذکرہ کیا تاکہ وسیع تر بین الاقوامی برادری کے ساتھ ہم آہنگی کو فروغ دیا جاسکے۔

انہوں نے جنتادل یو رکن پارلیمنٹ سنجے کمار جھا کی زیرقیادت ایک کل جماعتی پارلیمانی وفد اور انڈونیشیاء کے صف اول کے تھنک ٹینکس اور تعلیمی اداروں کے اسکالرس اور ریسرچرس کے درمیان ملاقات میں یہ بات کہی۔ سپرانو نے آئی اے این ایس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہندوستان کے ارکانِ پارلیمنٹ کے ساتھ ہماری بات چیت کافی تعمیری رہی۔

ہم نے مختلف موضوعات اور خاص طور پر دہشت گردی کے انسداد اور اس کے خلاف لڑائی پر گفتگو کی۔ دہشت گردانہ سرگرمیوں سے نمٹنے ہندوستان اور انڈونیشیاء کے درمیان تعاون کو مزید گہرا کرنے پر بھی کافی زور دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی) میں مستقبل کے دہشت گرد حملوں کی روک تھام کے بارے میں اندیشوں کااظہار کرنے کیلئے انڈونیشیاء کی جانب سے تائید کئے جانے کی اپنی توقعات سے واقف کروایا۔

انہوں نے کہا کہ انڈونیشیاء عالمی امن و تعاون کو فروغ دینے اور دیگر ممالک کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینے کا پابند عہد ہے۔ ہم اسلامی ملکوں کے درمیان بین الاقوامی تعاون میں اضافہ کرنے اور وسیع تر عالمی برادری کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے اپنی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ اسی دوران ہندوستانی وفد نے دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کے ٹھوس موقف سے واقف کرایا اور اس خطرہ کا مقابلہ کرنے مشترکہ کوششوں کی اپیل کی۔

وفد نے اپنی بات چیت کے دوران یہ واضح کردیا کہ ہندوستان دہشت گردوں اور انہیں پناہ دینے یا ان کی تائید کرنے والے ممالک کے درمیان اب تفریق نہیں کرے گا۔ کل جماعتی ٹیم نے دہشت گردی کے تئیں ہندوستان کی صفر تحمل پالیسی سے بھی واقف کروایا اور اس لعنت سے نمٹنے کیلئے موثر حکمت ِ عملی تلاش کرنے میں انڈونیشیاء کی تائید طلب کی تاکہ امن و علاقائی استحکام کو یقینی بنایا جاسکے۔

سنجے جھا نے اِس میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے انڈونیشیاء کی حکومت اور صدر پرابو سوبیانتو سے اظہار تشکر کیا جنہوں نے 22 اپریل کو پہلگام دہشت گرد حملہ کی مذمت کی تھی اور ہندوستانی عوام کے اظہار یگانگت کیا تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردی کی ایسی حرکتوں کو حق بجانب نہیں ٹھہرایا جاسکتا اور پوری دنیا میں ان کی مذمت کی جانی چاہئے۔

سنجے جھا نے کہاکہ آج ہم ایک ممتاز تھنک ٹینکس اور ماہرین تعلیم سے بات چیت کررہے ہیں۔ یہ دونوں انسدادِ دہشت گردی پالیسیوں کی صورتگری میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔ اِس بات چیت کا مقصد دہشت گردی سے نمٹنے میں ہندوستان کے تناظر اور حکمت ِ عملی سے واقف کروانا ہے۔ خاص طور پر اس دہشت گردی سے جو سرحدپار پاکستان سے شروع ہوتی ہے۔