کرناٹک پولیس، جیل میں قید ٹی نذیر کو تحویل میں لے گی
کرناٹک پولیس 2008 کے بنگلورو سلسلہ وار بم دھماکے کیس کے مشتبہ ملزم ٹی نذیر کو جو یہاں سنٹرل جیل میں قید ہے‘ اپنی تحویل میں لے گی۔
بنگلورو: کرناٹک پولیس 2008 کے بنگلورو سلسلہ وار بم دھماکے کیس کے مشتبہ ملزم ٹی نذیر کو جو یہاں سنٹرل جیل میں قید ہے‘ اپنی تحویل میں لے گی۔
لشکر طیبہ سے وابستہ 5 مشتبہ دہشت گردوں کی گرفتاری کے بعد پولیس نے نذیر کو تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ باور کیا جاتا ہے کہ نذیر نے گرفتار شدہ نوجوانوں کا برین واش کیا تھا اور گینگ کمانڈرکی حیثیت سے کام کیا تھا۔
اس نے ملزمین کو احکام جاری کئے تھے اور محمد جنید کے ذریعہ دہشت گردوں کی گینگ کو کنٹرول کیا تھا۔ جنید اصل سرغنہ ہے اور شبہ ہے کہ وہ افغانستان کے سرحدی علاقوں میں سرگرم ہے۔ نذیر کا تعلق کیرالا سے ہے اور اس نے مبینہ طورپر جیل سے ہدایات جاری کی تھیں۔
ذرائع نے بتایا کہ مشتبہ دہشت گرد جیل میں رہنے کے دوران جنید کے ذریعہ نذیر کے ساتھ ربط میں آئے تھے۔ نذیر نے ان کا برین واش کیا تھا اور محمد جنید کو لشکر طیبہ سے جوڑا تھا۔ بعدازاں جنید نے گرفتار شدہ مشتبہ دہشت گردوں کا مزید برین واش کیا تھا اور انہیں آئی ٹی شہر بنگلورو میں ایک بڑا دہشت گرد حملہ کرنے کے لئے تیار کیا تھا۔
تحقیقات سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ نذیر نے جنید کو ہندوستانی سرحد عبور کرنے میں مدد کی تھی۔ اسپیشل وِنگ سی سی بی کے ذرائع نے بتایا کہ نذیر کو باڈی وارنٹ پر تحویل میں لیا جائے گا۔ ملزمین نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ سنٹرل جیل میں نذیر نے انہیں سکھایا تھا تاکہ وہ دہشت گرد حملے کرسکیں۔
ذرائع نے بتایا کہ بنگلورو میں 5 مشتبہ دہشت گردوں کی گرفتاری کے بعد جو آئی ٹی شہر میں تخریبی سرگرمیاں انجام دینے کا منصوبہ رکھتے تھے‘ ان کا سرغنہ محمد جنید افغانستان سے کام کررہا تھا اور لشکر طیبہ کے ساتھ روابط رکھتا تھا۔ بنگلورو کے ہبال محلہ میں سلطان پالیہ سے تعلق رکھنے والا بھیڑوں کا تاجر محمد جنید لشکر طیبہ کے دہشت گردوں کے ساتھ راست رابطہ میں تھا۔