تلنگانہ

کے سی آر، دھرناچوک پر احتجاج کرسکتے ہیں

ریونت ریڈی نے کہاکہ ہمارے اقدامات کی ستائش کرنے کے بجائے بی آر ایس قائدین ہم پر تنقیدکررہے ہیں۔ مگرہم آپ کو مشورہ دے رہے ہیں اگر کے سی آر اور کے ٹی آر چاہیں تودھرنا چوک پر احتجاج کرسکتے ہیں۔

حیدرآباد: ریونت ریڈی نے کہاکہ ہمارے اقدامات کی ستائش کرنے کے بجائے بی آر ایس قائدین ہم پر تنقیدکررہے ہیں۔ مگرہم آپ کو مشورہ دے رہے ہیں اگر کے سی آر اور کے ٹی آر چاہیں تودھرنا چوک پر احتجاج کرسکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
سوشل میڈیا پوسٹ، کے ٹی آر کے خلاف 2کیس درج
بی سی طبقات کو تحفظات کے بغیر انتخابات منظور نہیں، ریاست گیر عوامی تحریک کا اعلان: کویتا
چیف منسٹر ریونت ریڈی کا انتخابی وعدہ پورا، بُڈگا جنگم بستی کے عوام کیلئے مستقل مکانات کی راہ ہموار
تلنگانہ کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں! کے ٹی راما راؤ کا سخت موقف
بی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کویتا کی کانگریس حکومت اور چیف منسٹر ریونت ریڈی پر شدید تنقید

چیف منسٹر نے کہاکہ گزشتہ دس برسوں میں 8 ہزار کسانوں نے خودکشی کرلی۔ این سی آر ٹی کی رپورٹ میں یہ تمام اعدادوشمار درج ہیں۔

آمدنی کے لحاظ سے تلنگانہ کاکسان ملک بھر میں 25ویں مقام پر ہے۔ اگر فصل بیمہ اسکیم پر عمل کیاگیا ہوتا تو اتنی خودکشیاں نہیں ہوتیں۔ زندہ کسانوں کونظرانداز کرنے والی بی آر ایس حکومت کسانوں کومرنے کے بعد پانچ لاکھ روپے دے رہی تھی۔

انہوں نے طنزکرتے ہوئے کہاکہ کیا یہی کسان پرور حکومت تھی؟ چیف منسٹرنے کہاکہ کسانوں کودھان کی کاشت پھانسی کے مماثل قرار دینے والے کے سی آر نے اپنے فارم ہاوز میں 150 ایکڑ پر دھان کی کاشت کی۔ اس دھان کو فی کنٹل 4250 روپے فروخت کیاگیا۔

کیا بی آر ایس ان حقائق کی تحقیقات کیلئے تیارہے؟۔

ریونت ریڈی نے کہاکہ فی کس برقی کے استعمال میں تلنگانہ کونمبر ایک قرار دینا سفید جھوٹ ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگرایک کروڑ ایکڑ اراضی کوکنالس کے ذریعہ پانی فراہم کیا جارہاہے توپھر یہ پمپ سیٹس کی تعداد اتنی زیادہ کیوں ہے؟2014 میں پمپ سیٹس کی تعداد19لاکھ تھی اورآج یہ تعداد29 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔