جنوبی بھارت

اونم بمپر لاٹری جیتنے پر انوپ کا اظہار افسوس !!!

لاٹری کا ٹکٹ انوپ نے یہاں کے ایک مقامی ایجنٹ سے خریدا تھا۔ ٹکٹ کے پیسے کم پڑنے پر اس نے اپنے بچے کا چھوٹا سا بچت باکس توڑ دیا تھا اور اس میں سے 50 روپے لے کر ٹکٹ خریدا تھا جو اس کے لئے لکی ثابت ہوا۔

ترواننتاپورم: کیرالہ حکومت کی میگا اونم لاٹری میں 25 کروڑ روپے کا پہلا انعام پانے والے آٹورکشا ڈرائیور انوپ کا کہنا ہے کہ وہ لاٹری جیتنے پر افسوس محسوس کررہا ہے۔

انوپ نے کہا کہ لاٹری جیتنے کے بعد اس نے ذہنی سکون کھو دیا ہے اور وہ اپنے گھر میں بھی نہیں رہ سکتا کیونکہ وہ ایسے لوگوں سے گِھر چکا ہے جو اس سے ملنے آتے ہیں اور ان کی ضرورتیں پوری کرنے کے لئے اصرار کرتے ہیں۔ انوپ نے کہا کہ وہ اپنا ذہنی سکون کھو چکا ہے۔ انعام جیتنے کے بعد دو دن تک جو حالات تھے، اس کا انوپ نے لطف اٹھایا مگر اب وہ لوگوں سے بیزار ہوکر لاٹری جیتنے پر افسوس کا اظہار کررہا ہے۔

انوپ اپنی بیوی، بچے اور ماں کے ساتھ کیرالہ کے دارالحکومت سے تقریباً 12 کلومیٹر دور سریکاریم میں رہتا ہے۔

لاٹری کا ٹکٹ انوپ نے یہاں کے ایک مقامی ایجنٹ سے خریدا تھا۔ ٹکٹ کے پیسے کم پڑنے پر اس نے اپنے بچے کا چھوٹا سا بچت باکس توڑ دیا تھا اور اس میں سے 50 روپے لے کر ٹکٹ خریدا تھا جو اس کے لئے لکی ثابت ہوا۔

ٹیکس اور دیگر واجبات کی کٹوتی کے بعد انوپ کو 15 کروڑ روپے کی رقم ملے گی۔

انوپ نے کہا ’’اب میں واقعی چاہتا ہوں، مجھے یہ نہیں جیتنا چاہئے تھا۔ ایک یا دو دن کے لئے جیت کر مجھے بہت اچھا لگا۔ لیکن اب یہ ایک خطرہ بن گیا ہے اور میں باہر بھی نہیں جا سکتا۔ جہاں بھی میں جاؤں، لوگ مجھ سے مدد مانگ رہے ہیں۔‘‘

وہ لوگوں کو یہ بتانے کے لئے اپنا سوشل میڈیا اکاؤنٹ استعمال کر رہا ہے کہ اسے ابھی پیسے نہیں ملے ہیں۔

انوپ نے مزید کہا ’’میں نے ہنوز یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ اس رقم کا کیا کرنا ہے۔ اب سوچ رہا ہوں دو سال کے لئے پوری رقم بینک میں رکھ دوں۔ اب میری خواہش ہے کہ میرے پاس یہ نہ ہو، اس کے بدلے انعام کی رقم کم ہوتی تو اچھا تھا۔‘‘

انوپ کو افسوس ہے کہ اب وہ مرحلہ آ گیا ہے جہاں بہت سے لوگ جو اس کے جاننے والے ہیں، اس کے دشمن بن جائیں گے۔

پریشان انوپ کا کہنا ہے ’’میرے پڑوسی مجھ سے ناراض ہیں کیونکہ بہت سے لوگ مجھے ڈھونڈتے ہوئے پڑوس میں گھومتے ہیں۔ یہاں تک کہ جب میں ماسک پہنتا ہوں تب بھی لوگ مجھے پہچان لیتے ہیں اور ان کی ضرورتیں پوری کرنے کے لئے اصرار کرتے ہیں۔ اس طرح میرا سارا ذہنی سکون غائب ہو گیا ہے۔‘‘