مشرق وسطیٰسوشیل میڈیا
ٹرینڈنگ

آدمی ہے یا درندہ؟ ایرپورٹ پر معصوم بچہ کو اٹھا کر زمین پر دے مارا — حالت نازک، دل دہلا دینے والی ویڈیو وائرل

بچے کا تعلق ایک ایسے خاندان سے ہے جو ایران-اسرائیل جنگ کے دوران افغانستان کے راستے روس پہنچا تھا، تاکہ محفوظ زندگی گزار سکے۔ پولیس اس پہلو پر بھی غور کر رہی ہے کہ کہیں یہ حملہ نسل پرستی یا مذہبی منافرت پر مبنی تو نہیں تھا۔ تحقیقات جاری ہیں۔

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) — روس کے معروف بین الاقوامی ہوائی اڈے "شیرِمیتییفو” (Sheremetyevo International Airport) پر ایک انسانیت سوز واقعہ پیش آیا جس نے ہر باشعور انسان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ایک بیلا روسی سیاح نے نہایت بے رحمی سے ایک ڈیڑھ سالہ معصوم بچے کو اٹھا کر زور سے فرش پر پٹخ دیا، جس کے نتیجے میں بچہ کوما میں چلا گیا اور اس کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔

یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب بچے کی ماں چند قدم کے فاصلے پر بیگ لینے گئی تھی۔ بچہ ایئرپورٹ کے ارائیول ہال میں ایک سوٹ کیس کے قریب کھڑا کھیل رہا تھا۔ اچانک ایک شخص آیا، بچے کو زمین سے اٹھایا اور پوری قوت سے اسے فرش پر پٹخ دیا۔

یہ منظر سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہو گیا اور فوٹیج سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو اتنی دل دہلا دینے والی ہے کہ متعدد پلیٹ فارمز پر اس کو مکمل طور پر دکھانے سے گریز کیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹروں کے مطابق بچے کی کھوپڑی میں فریکچر آیا ہے جبکہ ریڑھ کی ہڈی پر بھی کئی گہری چوٹیں آئی ہیں۔ بچے کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے اور وہ تاحال کوما میں ہے۔ وہ زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے۔

ملزم کون ہے؟

پولیس نے حملہ آور کی شناخت 31 سالہ ولادیمیر وِتکوف (Vladimir Vitkov) کے طور پر کی ہے، جو بیلا روس کا رہائشی ہے۔ اس نے ابتدائی تفتیش میں کہا ہے: "مجھ سے غلطی ہوئی ہے”۔ حیران کن طور پر، وِتکوف کی بھی ایک بیٹی ہے، جس کی عمر اسی بچے کے برابر ہے جس پر اس نے حملہ کیا۔

رپورٹس کے مطابق وہ حال ہی میں مصر سے روس آیا تھا۔ اس کے خون کے نمونے میں چرس (گانجہ) کے اثرات پائے گئے ہیں۔ پولیس کو شبہ ہے کہ وہ نشے کی حالت میں تھا اور ممکنہ طور پر اپنے ساتھ منشیات بھی لے کر آیا تھا۔

حملے کی وجہ کیا تھی؟ نسل پرستی؟

بچے کا تعلق ایک ایسے خاندان سے ہے جو ایران-اسرائیل جنگ کے دوران افغانستان کے راستے روس پہنچا تھا، تاکہ محفوظ زندگی گزار سکے۔ پولیس اس پہلو پر بھی غور کر رہی ہے کہ کہیں یہ حملہ نسل پرستی یا مذہبی منافرت پر مبنی تو نہیں تھا۔ تحقیقات جاری ہیں۔

یہ افسوسناک واقعہ ایک بار پھر ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ دنیا میں درندگی کس حد تک انسانوں میں سرایت کر چکی ہے۔ ایک معصوم جان کے ساتھ کی گئی یہ سفاکیت صرف مجرم کے نہیں، بلکہ پورے معاشرے کے ضمیر کو جھنجھوڑنے والی ہے۔