مشرقی لداخ میں مزید علاقے ہندوستانی فوج کی دسترس سے باہر : سپرنٹنڈنٹ پولیس
مشرقی لداخ میں ہندوستان 65 کے منجملہ 56 پٹرولنگ پوائنٹس تک رسائی سے محروم ہوگیا ہے۔ مرکزی زیر انتظام علاقہ کے ایک سینئر پولیس عہدیدار نے یہ بات بتائی۔
نئی دہلی (این ڈی ٹی وی) مشرقی لداخ میں ہندوستان 65 کے منجملہ 56 پٹرولنگ پوائنٹس تک رسائی سے محروم ہوگیا ہے۔ مرکزی زیر انتظام علاقہ کے ایک سینئر پولیس عہدیدار نے یہ بات بتائی۔
چین کے ساتھ جاری تعطل کے دوران ایک پریشان کن تازہ انکشاف میں لیہہ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پی ڈی نتیا نے کہا ہے کہ فی الحال 65 پٹرولنگ پوائنٹس (پی پیز) ہیں، جو درّہئ قراقرم سے شروع ہوکر چمور پر ختم ہوتے ہیں۔
ہندوستانی سیکوریٹی فورسس ان پر باقاعدگی سے گشت کرتی تھیں۔ 65 پی پیز کے منجملہ ہم 26 پی پیز تک رسائی کھوچکے ہیں۔ (یعنی پی پی نمبر 5 تا 17، 24 تا 32 اور 37) ہندوستانی سیکوریٹی فورسس کی محدود یا عدم پٹرولنگ کی وجہ سے یہاں ہماری موجودگی ختم ہوچکی ہے۔
این ڈی ٹی وی نے اس رپورٹ تک رسائی حاصل کی ہے، جو گزشتہ ہفتہ دہلی میں منعقدہ ملک کے سرکردہ پولیس عہدیداروں کی سالانہ کانفرنس میں پیش کی گئی تھی۔ اس کانفرنس میں وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوول نے شرکت کی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ چین ہمیں اس حقیقت کو قبول کرنے پر مجبور کررہا ہے کہ ان علاقوں میں ہندوستانی سیکوریٹی فورسس یا عام شہری طویل عرصہ سے موجود نہیں ہیں اور چینی ان علاقوں میں موجود ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) ایک ایک انچ زمین پر قبضہ کرنے کے لیے یہ ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے، جسے ”سلامی سلائسنگ“ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
پی ایل اے نے پیچھے ہٹنے کے لیے بات چیت کے دوران بفر علاقوں کا فائدہ اٹھایا ہے اور اپنے بہترین کیمرے بلند ترین چوٹیوں پر نصب کرتے ہوئے ہماری فورسس کی ہر نقل و حرکت پر نظر رکھ رہی ہیں۔ وہ بفر زون میں بھی ہماری نقل و حرکت پر اعتراض کرتی ہیں اور اسے اپنی سرگرمیوں کا علاقہ قرار دیتی ہیں۔
وہ ہمیں پیچھے ہٹنے کے لیے بھی کہتی ہیں، تاکہ مزید بفر علاقے قائم کیے جاسکیں۔ انھوں نے کہا کہ چین میں وادئ گلوان میں بھی یہی حکمت ِ عملی اختیار کی تھی، جہاں 2020ء میں مہلک جھڑپ میں 20 ہندوستانی فوجی شہید ہوئے تھے، جب کہ دو بدو لڑائی میں کم از کم 4 چینی فوجی بھی مارے گئے تھے۔
نتیا نے یہ بھی کہا کہ ان علاقوں کو اپنی دسترس سے باہر رکھنا اور انھیں بنجر و ویران رکھنے سے بھی ہمارے فوجیوں کے حوصلے پست ہوتے ہیں۔ انھوں نے ایک سینئر عہدیدار کے ساتھ بات چیت کے دوران جن کا یونٹ محاذی علاقہ کے قریب واقع ہے، کہا کہ اگر 400 میٹر پیچھے ہٹنے سے ہم 4 سال کے لیے پی ایل اے کے ساتھ امن و امان قائم کرسکتے ہیں تو یہ کوئی گھاٹے کا سودا نہیں ہے۔