مہاراشٹرا

ناسک میں درگاہ کے انہدام پر تشدد، 21 پولیس عہدیدار زخمی

مہاراشٹرا کے شہر ناسک میں ایک درگاہ کے انہدام کی مخالفت کرنے والی بھیڑ کے حملہ میں 21 پولیس والے زخمی ہوگئے اور پولیس کی 3 گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔

ناسک (پی ٹی آئی) مہاراشٹرا کے شہر ناسک میں ایک درگاہ کے انہدام کی مخالفت کرنے والی بھیڑ کے حملہ میں 21 پولیس والے زخمی ہوگئے اور پولیس کی 3 گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔

عہدیداروں نے چہارشنبہ کے دن یہ بات بتائی۔ واقعہ منگل کی رات کا ہے۔ پولیس کو ہجوم کو منتشر کرنے اور صورتِ حال پر قابو پانے کے لئے لاٹھی چارج اور آنسو گیس شل برسانا پڑا۔ تشدد کے سلسلہ میں 15 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

پولیس کے جو ملازمین زخمی ہوئے وہ انکروچمنٹ ہٹانے کی مہم کے دوران سیکوریٹی ڈیوٹی پر تھے۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ اب صورتِ حال پرامن ہے۔ چہارشنبہ کی صبح 6 بجے کے آس پاس ناسک میونسپل کارپوریشن(این ایم سی) کے عملہ نے شہر کے کاٹھے گلی علاقہ میں واقع درگاہ ست پیر بابا کو بمبئی ہائی کورٹ کے حکم پر ہٹادیا۔

کمشنر پولیس ناسک سندیپ کارنک نے بتایا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق ست پیر بابا درگاہ کے ٹرسٹیوں نے منگل کی رات اسٹرکچر کو ہٹانا شروع کردیا تھا جس کے خلاف ہجوم اکٹھا ہوگیا اور اس نے پولیس والوں اور اسے سمجھانے والے مسلم رہنماؤں پر سنگباری کردی۔ بھیڑ کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج کی اور آنسوگیس شل برسائے۔ حملہ میں پولیس کی 3 گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور 21 پولیس والے زخمی ہوگئے۔

آج صبح درگاہ ڈھادی گئی۔ منگل کی رات 11:30 بجے کے آس پاس ٹرسٹیوں نے انکروچمنٹ ہٹانے کا کام شروع کردیا تھا۔ اُس وقت درگاہ کے قریب عثمانی چوک پر بھیڑ جمع ہوگئی۔ بھیڑ نے درگاہ کے ٹرسٹیوں اور دیگر لوگوں کی ایک نہیں سنی جو اسے سمجھانے چاہتے تھے۔

وہاں موجود پولیس عہدیداروں نے بھی ہجوم کی برہمی دور کرنے کی کوشش کی۔ بھیڑ کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا ہلکا استعمال کیا گیا۔ 15 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور مشتبہ افراد کی 57 موٹرسیکلیں ضبط کی گئی ہیں۔ چہارشنبہ کی صبح درگاہ میں ناسک بلدیہ کے تقریباً 50ملازمین نے انکروچمنٹ ہٹاؤ مہم میں حصہ لیا۔

اس کے لئے 4 ارتھ ایسکیویٹرس‘ 6 ٹرک اور 2 ڈمپرس لائے گئے تھے۔ غور طلب ہے کہ بلدیہ نے جاریہ سال فروری میں درگاہ کے قریب کئی غیرمجاز ڈھانچے ہٹادیئے تھے تاہم وہاں مقامی لوگوں اور ہندو تنظیموں کی بھیڑ جمع ہوگئی تھی جس کا کہنا تھا کہ درگاہ خود غیرمجاز اسٹرکچر ہے جسے ہٹادینا چاہئے۔