حیدرآباد
ٹرینڈنگ

پرانے شہر میں فینانسرس کے ظلم و جبر سے غریب عوام پریشان

کہاجاتاہے کہ معاشی تنگ دستی کئی مسائل کوجنم دیتی ہے حتی کہ تنگ دست شخص کوگھریلو ضروریات کی تکمیل میں بھی مشکلات پیش آتی ہیں۔

حیدرآباد: کہاجاتاہے کہ معاشی تنگ دستی کئی مسائل کوجنم دیتی ہے حتی کہ تنگ دست شخص کوگھریلو ضروریات کی تکمیل میں بھی مشکلات پیش آتی ہیں۔

ضروریات کی تکمیل کے لئے قرض کے حصول کا طریقہ زمانہ قدیم سے سروج ہے مگر یہ قرض‘سود پر حاصل کیاجائے توپھر مسائل کا ایک نیا سلسلہ چل پڑے گا۔ریاست‘ خصوصیت کے ساتھ پرانے شہر میں فینانسروں کی ہراسانی کے واقعات اکثرسننے‘ پڑھنے اور دیکھنے کوملتے ہیں۔

یہ فینانسرس جن میں بینک‘مسلمہ مالیاتی ادارے‘خانگی ادارے اور ساہوکار بھی شامل ہیں‘سے مجبوراور غریب افراد‘ضروریات کی تکمیل کیلئے قرض حاصل کرتے ہیں اور مجبوروبے بس افراد سے دستاویزات پر دستخط بھی لئے لئے جاتے ہیں اس طرح مقروض‘ان کے شکنجہ میں رہتا ہے۔

مقررہ تاریخ پر قرض کی قسط ادانہ کرنے پر ان اداروں‘ساہوکاروں کی ہراسانی کا سلسلہ شروع ہوجاتاہے‘جرمانہ عائد کیا جاتاہے‘ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اصل رقم کے ساتھ سود کی شرح رقم میں اضافہ ہوتے رہتا ہے اس کے ساتھ ان فینانسرس کی ہراسانی‘ان کے پالتومستنڈوں کے ظلم وجبر بڑھنے لگتاہے۔

تنگ آکرکئی مقروض افراد انتہائی اقدام بھی کرچکے ہیں۔ فینانسرس اتناتنگ کرتے ہیں ہرماہ کی پہلی یا5تاریخ تک قرض کی قسط نہ ادانہ کرنے پر اپنے باونسرس کوگھروں پر روانہ کررہے ہیں۔ یہ باونسرس جنہیں قرض داروں پر ظلم واستنبداد کے پہاڑتوڑنے اور ہراساں کرنے غنڈہ گردی کرنے کیلئے پالاجاتاہے‘گھروں میں زبردستی داخل ہوتے ہیں۔

پردہ نشین خواتین کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آتے ہیں۔اگر کوئی شخص بائک کے لئے قرض لیاہے تو‘ متعلقہ کمپنی‘فینانسر کے مستنڈے فوری گھر پر آتے ہیں اوربائک چھین کرلے جاتے ہیں۔ فینانسروں کی ہراسانی سے دلبرداشتہ ہوکر کئی افراد روپوشی اختیار کرلیتے ہیں یاپھر انتہائی اقدام کربیٹھتے ہیں۔

ان فینانسرس اوران کے باونسروں کے متعلقہ پولیس اسٹیشن کے اہلکاروں سے اچھے روابط رہتے ہیں۔یہ بھی دیکھنے میں آیاہے کہ فینانسرس کے خلاف شکایت درج کرنے سے پولیس گریز کرتی ہے۔فینانسرس قانونی طورپر دستاویزات بنالیتے ہیں ایسے میں ان کے خلاف کارروائی کرنے سے بھی پولیس قاصر رہتی ہے۔

بینک اورخانگی مالی اداروں کے ذمہ دار‘قرض داروں کوایس ایم ایس اور فون کے ذریعہ قرض کی واپسی کیلئے اصرار کرتے رہتے ہیں اور فون پر قرض داروں کو اتنا پریشان کیاجاتا ہے وہ اپنا فون سوئچ آف کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ریکوری ایجنٹس کارویہ بھی غنڈہ گردی جیسا رہتا ہے۔

یہ ایجنٹس گاڑیاں چھین لینے کے ساتھ قرض دار کوبھی اٹھالیتے ہیں۔ان فینانسرس کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے حکومت کے پاس حوصلہ کی کمی ہے۔ اس طرح فینانسرس کومکمل چھوٹ مل رہی ہے۔ ان افراد کے خلاف کارروائی کیلئے کوئی سخت قانون بھی نہیں ہے۔ ان کا مقصد صرف پیسہ کماتا ہے جبکہ فینانسرس کے چنگل سے غریبوں کوبچانے کی ضرورت ہے۔

a3w
a3w