دہلی

تحریک عدم اعتماد، کس نے کیا کہا؟

مرکز کی نریندرمودی حکومت کیخلاف اپوزیشن جماعتوں کی پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کو شکست ہوگئی۔ مودی کے 9 سالہ دور اقتدار میں یہ دوسری مرتبہ تھا کہ اُن کی حکومت کیخلاف اپوزیشن پارٹیوں نے تحریک اعتماد پیش کی تھی۔

نئی دہلی: مرکز کی نریندرمودی حکومت کیخلاف اپوزیشن جماعتوں کی پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کو شکست ہوگئی۔ مودی کے 9 سالہ دور اقتدار میں یہ دوسری مرتبہ تھا کہ اُن کی حکومت کیخلاف اپوزیشن پارٹیوں نے تحریک اعتماد پیش کی تھی۔ لوک سبھا میں منگل کے دن اس پر مباحث شروع ہوئے تھے۔ جمعرات کو وزیر اعظم نریندرمودی کی جانب سے جواب دیئے جانے کے بعد تحریک عدم اعتماد کو شکست ہوگئی۔تحریک عدم اعتماد پر مختلف ارکان پارلیمنٹ کے رد عمل کچھ اس طرح تھے:

متعلقہ خبریں
مغربی مہاراشٹرا، مراٹھواڑہ اور کونکن کی 11 سیٹوں پر انتخابی مہم آج شام ختم
کانگریس، منی پور کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے، بھارت جوڑو نیائے یاترا کا دوسرا دن
مودی کی گارنٹی ہے کہ مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں ہونے دیں گے:مودی
بیرون ملک چھٹیوں کیلئے شہزادوں کے ٹکٹس بک: امیت شاہ
بی جے پی، خواتین کو دوسرے درجہ کا شہری سمجھتی ہے: راہول گاندھی (ویڈیو)

راہول گاندھی:

کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے جو تقریباً چار ماہ لوک سبھا کی رکنیت سے معطل تھے، چہارشنبہ کو مباحث میں حصہ لیا تھا۔ مانسون اجلاس 20 جولائی کو شروع ہوا تھا اور اس دوران پارلیمنٹ میں کئی مسائل بشمول منی پور تشدد پر ایوان کی کارروائی مناسب ڈھنگ سے نہیں ہوسکی۔ راہول گاندھی نے تحریک عدم اعتماد پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپنے دورہ منی پور کا حوالہ دیا اور کہاکہ منی پور میں ہندوستان کی آواز کو کچلا جارہا ہے۔

میناکشی لیکھی:

تحریک عدم اعتماد کو شکست کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ میناکشی لیکھی نے کہاکہ خود اپوزیشن کو اپنی تحریک عدم اعتماد پر بھروسہ نہیں تھا۔ اُن کے بیانات ناقابل اعتبار تھے اور قوم ان پر بھروسہ نہیں کرتی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان لوگوں نے ملک کو دھوکہ دیا ہے۔ اُنہوں نے کیسے ایوان میں تحریک اعتماد پیش کی جہاں اکثریت حکمراں پارٹی کے ساتھ ہے۔

کے سریش:

کانگریس رکن پارلیمنٹ کے سریش نے کہاکہ وزیر اعظم نریندرمودی نے ایک سیاسی تقریر کی ہے۔ مودی کی تقریر کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے واک آؤٹ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سریش نے کہاکہ وزیر اعظم نریندرمودی نے مسائل پر اظہار خیال کے بجائے سیاسی تقریر شروع کردی اور کانگریس پارٹی پر حملے کرنے لگے۔

ڈمپل یادو:

واک آؤٹ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا مقصدوزیر اعظم کو منی پور کی طرف توجہ دلانا تھا جہاں گزشتہ تین ماہ سے ظلم وستم کا بازار گرم ہے اور خواتین کی مسلسل عصمت ریزی کے واقعات سامنے آرہے ہیں۔ وزیر اعظم نے چونکہ اپنی تقریر میں منی پور کا نام تک نہیں لیا اس لئے اپوزیشن جماعتوں نے بھی واک آؤٹ کیا۔

منوج جھا:

راشٹریہ جنتال دل(آرجے ڈی) کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا نے کہاکہ ہم سمجھتے رہے کہ وزیر اعظم منی پور پر بات کریں گے۔ تاہم ہمیں کیا سننے کو ملا؟ اُنہوں نے کمنٹس کئے، لطیفے چھوڑے اور واٹس ایپ کی باتیں کیں۔ ہم نے وزیر اعظم سے اس کی توقع نہیں کی تھی۔

گورو گوگوئی:

کانگریس رکن پارلیمنٹ گوروگوگوئی نے کہاکہ انڈیا اتحاد کے رکن کی حیثیت سے میں نے لوک سبھا میں این ڈی اے حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی۔ کئی مشکلات کے بعد آج وزیر اعظم کو پارلیمنٹ میں بولتے دیکھا مگر وہ اس دوران اپنی ذمہ داری سے بھاگتے نظر آئے۔ اُن کے سامنے تین واضح سوال تھے۔ اُنہوں نے پوچھا کہ کیوں وزیر اعظم منی پور کا دورہ نہ کرنے پر بضد ہیں؟ منی پور کے چیف منسٹر ابھی تک کیوں نہیں ہٹایا گیا؟ اب تک منی پور پر خاموشی کیوں برقراررکھی گئی؟ منی پور میں امن کیلئے اپیل کیوں نہیں کی گئی۔ اُنہوں نے کہاکہ دو گھنٹے سے وزیر اعظم کی تقریر جاری ہے مگر وہ منی پور پرایک لفظ بھی کہنے کیلئے تیار نہیں ہے۔

راہول گاندھی:

واک آؤ ٹ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہاکہ آج کل ہندوستان میں بھارت ماتا کے الفاظ شائد غیر جمہوری ہوگئے ہیں۔

a3w
a3w