تلنگانہ

تلنگانہ میں مجالس مقامی کے انتخابات کی تیاریاں

تلنگانہ، نئے سال میں سیاسی عمل کے تازہ دور کی تیاریاں کر رہا ہے۔ جیسا کہ ریاستی حکومت، مجالس مقامی کے انتخابات کی تیاریوں میں تیزی پیدا کردی ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ، نئے سال میں سیاسی عمل کے تازہ دور کی تیاریاں کر رہا ہے۔ جیسا کہ ریاستی حکومت، مجالس مقامی کے انتخابات کی تیاریوں میں تیزی پیدا کردی ہے۔

متعلقہ خبریں
گرام پنچایت سطح پر میارج رجسٹریشن کی سہولت
بلدی الیکشن میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرنے پر ایم ایل ایز کو صدر ٹی پی سی سی کا انتباہ
تلنگانہ میں ڈرون یونیورسٹی قائم کرنے فلکسٹی گروپ کا اعلان
تلنگانہ کی قابل تجدید توانائی24 پالیسی متعارف: : بھٹی وکرامارکہ (ویڈیو)
ماہ رجب میں عبادات کی طرف بھر پور توجہ دی جائے اور گناہوں سے بچنے کا خصوصی اہتمام کیا جائے : مولانا حافظ پیر شبیر احد

ابتداء میں جنوری کے دوسرے ہفتہ کے بعد گرام پنچایت چناؤ منعقد کئے جائیں گے۔ اس مرحلہ وار انتخابی عمل میں پنچایتوں‘ ایم پی ٹی سیز‘ زیڈ پی ٹی سیز‘ بلدیات اور میونسپل کارپوریشن کے چناؤ منعقد کئے جائیں گے۔ کانگریس حکومت نے ماقبل انتخابی کاروائیوں میں تیزی پیدا کردی ہے۔

اس سلسلہ میں حال ہی میں پنچات راج او ربلدی قوانین میں ترمیمات کی گئیں۔ ان ترمیمات میں باری باری سے ریزرویشن کی مدت ہر 10 سال سے ہر 5 سال کردی گئی جس سے اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ شہری اداروں میں ہر ایک منڈل میں کم از کم 5 ایم پی ٹی سی نشستیں ہو ں اور 80 مواضعات شامل ہوں۔

مزید برآں 12 نئی بلدیات تشکیل دی گئیں اور 2 کارپوریشنس کا درجہ بڑھایاگیا جوکہ انتخابات سے قبل اہم انتظامی تنظیم نو کا اشارہ ہے۔ اس کے ساتھ حکومت اضلاع عادل آباد‘ آصف آباداور ملگ میں 20 نئی گرام پنچایتوں کی تشکیل پر غور کر رہی ہے۔ ارکان اسمبلی‘ وزراء اور ارکان پارلیمنٹ نے اس سلسلہ میں خواہش کی تھی جس کے نتیجہ میں نئی گرام پنچایتوں کی تشکیل کی تجاویز مرتب کی گئیں۔

ان تجاویز کو توقع ہے کہ ایک خصوصی آرڈیننس کے ذریعہ منظوری حاصل ہوگی۔ ان نئی گرام پنچایتوں کے انتخابات‘ موجودہ گرام پنچایتوں کے ساتھ منعقد ہوسکتے ہیں۔ اس طرح تلنگانہ میں گرام پنچایتوں کی جملہ تعدادبڑھ کر 13,191 ہوجائے گی۔ پسماندہ طبقات (بی سیز) کیلئے ریزرویشن کا عمل جاری ہے۔

ریاست کے جامع گھریلو سروے کا ڈیٹا وصول ہونے کے بعد مجالس کمیشن ریزرویشن مختص کرنے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ حکومت کمیشن کی رپورٹ منظور کرے گی جس کے بعد اسے الیکشن کمیشن میں داخلکیا جائے گا۔ تب الیکشن کمیشن انتخابی شیڈول جاری کرے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ حکمراں کانگریس اپنے اہم وعدوں کی تکمیل پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں جن میں رعیتو بھروسہ کے فوائد، سابق سرپنچوں کے بقایہ جات کی ادائیگی اور نئے راشن کارڈس کی اجرائی شامل ہے جس کا مقصد انتخابات سے قبل عوام میں حکومت کے تئیں جذبہ خیر سگالی کو بڑھاوا دینا ہے۔

سیاسی محاذ پر کانگریس اور بی آر ایس دونوں نے مہم میں شدت پیدا کردی ہے۔ نچلی سطح کے کارکنوں کے ساتھ اجلاس منعقد کئے جارہے ہیں۔کارکنوں کو رائے دہندوں تک پہونچنے کے علاوہ اپنے اپنے علاقوں میں وسیع پیمانہ پر دورے کرنے کی ہدایات بھی دی جارہی ہیں۔ کانگریس رائے دہندوں کو وعدوں کے ذریعہ لبھانے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے جبکہ بی آر ایس مختلف محاذوں پر حکومت کی نا کامیوں کو اجاگر کرنے پر توجہ دئیے ہوئے ہے۔

دریں اثناء اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے بھی انتخابات کی تیاریوں میں تیزی پیدا کردی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گرام پنچایتوں کے انتخابات تین مرحلوں میں منعقد کرنے کا منصوبہ ہے جس میں بیالٹ پیپرس استعمال کئے جائیں گے۔ گلابی بیالٹ پیپرس سرپنچ امیدواروں کے لئے ہوں گے جبکہ سفید وارڈ ممبروں کے لئے ہوں گے۔ اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے 70,000 بیالٹ باکسس تیار کئے ہیں۔ تلنگانہ میں 12815 گرام پہنچایتیں اور 1.14 لاکھ وارڈس ہیں۔

دیہی رائے دہندودں کی تعداد 1.67 کروڑ ہے۔ انتخابات میں 538 زیڈ پی ٹی سی اور 5817 ایم پی ٹی سی عہدوں کا فیصلہ ہوگا۔ اگر مجالس مقامی کی تعداد میں اضافہ کیا جاتا ہے تو اس لحاظ سے مجالس مقامی کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔ عہدیداروں نے یہ بات بتائی۔ اضلاع کے انتظامیہ نے پہلے ہی تیاریوں میں تیزی پیدا کردی ہے۔