ایس سی او کے دستاویز پر دستخط کرنے سے راج ناتھ سنگھ کا انکار
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کے روز شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے چوٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے مرتکبین اور اسپانسرس کو جواب دہ بنایا جانا چاہئے۔

قنگڈاؤ(چین) (پی ٹی آئی) وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کے روز شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے چوٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے مرتکبین اور اسپانسرس کو جواب دہ بنایا جانا چاہئے۔
انہوں نے ایس سی او کے ایک دستاویز پر دستخط کرنے سے بھی انکار کردیا کیونکہ اس میں پاکستان کی حمایت سے جاری سرحدپار دہشت گردی پر ہندوستان کی تشویش کو واضح طور پر شامل نہیں کیا گیا تھا۔
اس معاملہ سے باخبرافراد کا کہنا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم اتفاق رائے کے فریم ورک کے تحت کام کرتی ہے اور دستاویز پر دستخط کرنے سے راج ناتھ سنگھ کے انکار کی وجہ سے ایس سی او وزرائے دفاع کی چوٹی کانفرنس کسی مشترکہ اعلامیہ کے بغیر ختم ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی سے نمٹنے خاص طور پر بین سرحدی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے نمٹنے کے لئے کوئی واضح طریقہ کار تجویز نہیں کیا گیا۔
راج ناتھ سنگھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے میں کوئی دوہرے معیارات نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے ایس سی او کے رکن ممالک سے درخواست کی کہ وہ اس لعنت کی متحد ہوکر مذمت کریں۔ ایس سی او میں ہندوستان اور چین کے علاوہ پاکستان، ایران، قازقستان، کرغیزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان بھی شامل ہیں۔
راج ناتھ سنگھ نے پاکستان کا مبہم حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بعض ممالک بین سرحدی دہشت گردی کو ایک پالیسی اوزار کے طور پر استعمال کررہے ہیں تاکہ دہشت گردوں کو پناہ فراہم کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خطہ میں ہمیں درپیش سب سے بڑے چیالنجس امن، سلامتی اور اعتماد کے فقدان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان مسائل کی اصل وجہ بنیاد پرستی، انتہاء پسندی اور دہشت گردی میں اضافہ ہے۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دہشت گردی اور نان اسٹیٹ ایکٹرس و دہشت گردوں کے ہاتھوں میں اجتماعی تباہی کے ہتھیاروں کے ساتھ امن و خوشحالی نہیں پنپ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ان چیالنجس سے نمٹنے کے لئے فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے۔ اپنی اجتماعی حفاظت و سلامتی کے لئے ہمیں ان تینوں برائیوں سے مقابلہ کرنا ہوگا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ جو لوگ دہشت گردی کی سرپرستی کرتے ہیں‘ اسے پروان چڑھاتے ہیں اور اپنے حقیر و خودغرضانہ مقاصد کی تکمیل کیلئے دہشت گردی کا استعمال کرتے ہیں۔
انہیں نتائج بھی جھیلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے مقابلہ کرنے میں دوہرے معیارات کیلئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے۔ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کو ایسے ممالک پر تنقید کرنے سے گریز نہیں کرنا چاہئے جو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں دوہرے معیارات میں ملوث ہورہے ہوں۔ راج ناتھ سنگھ نے یہ بھی کہا کہ پہلگام دہشت گرد حملے کا طرز ہندوستان میں لشکرطیبہ کے ماضی میں کئے گئے دہشت گردانہ حملوں سے مماثلت رکھتا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ہندوستان نے پہلگام میں شرمناک دہشت گردانہ حملوں کے جواب میں آپریشن سندور شروع کیا تھا۔ اس نے دہشت گردی کے خلاف اپنا دفاع کرنے اور سرحدپار سے مزید حملوں کو روکنے کے اپنے حق کا استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام دہشت گرد حملہ کے دوران لوگوں کی مذہبی شناخت کا پتہ چلاتے ہوئے انہیں گولی ماری گئی۔ اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد کردہ دہشت گرد گروپ لشکرطیبہ کے پراکسی گروپ ”دی ریزسٹینٹس فرنٹ“ (ٹی آر ایف) نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
سنگھ نے کہا کہ ایس سی او کے ارکان کو واضح طور پر دہشت گردی کی مذمت کرنی چاہئے۔ انہوں نے اس لعنت کا ہر شکل میں مقابلہ کرنے ہندوستان کے عہد کو دہرایا۔ وزیردفاع نے نوجوانوں میں انتہاء پسندی کے پھیلاؤ کو روکنے اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر دفاع چہارشنبہ کے روز چین کے اس بندرگاہی شہر پہنچے تھے تاکہ ایس سی او وزرائے دفاع کے چوٹی اجلاس میں شرکت کرسکیں۔