حیدرآباد کو ملک کا دوسرا دارالحکومت بنانے کی تجویزپر ریونت ریڈی کا بیان
حیدرآباد کو دوسرادارالحکومت بنانے پر حیدرآباد کو ہونے والی آمدنی ریاستی حکومت کو جائے گی یا پھر مرکزی حکومت کو جائے گی، اس پر بھی وضاحت ضروری ہے۔
حیدرآباد: تلنگانہ کانگریس کے صدر ریونت ریڈی نے واضح کیا کہ اگر حیدرآباد کو ملک کا دوسرا دارالحکومت بنانے کی تجویز سامنے آتی ہے تو اس پر پارٹی میں تفصیلی بحث کے بعد فیصلہ کیاجائے گا۔انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ اتنا سنگین معاملہ نہیں ہے۔
حیدرآباد کی آمدنی کے ذرائع پر بات ہونی چاہئے کہ اس کا تعلق ریاست سے ہونا چاہئے یا مرکزسے۔ اس کے علاوہ اختیارات کے معاملے پر بھی وسیع بحث ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سماجی، معاشی اور سیاسی مسائل پر وضاحت کے لیے متعلقہ دانشوروں کے ساتھ غور کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ اس کے نتائج کے بارے میں بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے دہلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ بعض محکمہ مرکزی وزرات داخلہ کے تحت ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر کانسٹیبل کا بھی تبادلہ کرنا ہوتو وہ مرکزی وزارت داخلہ کرتی ہے۔کسی سلم علاقہ میں ڈالی گئی جھونپڑیوں کو بھی منہدم کرنا ہوتو وہاں پر مرکزی وزیر شہری ترقی ہی فیصلہ کرتا ہے۔ حکمرانی کے بعض امور اورآمدنی کے اموردوسرا دارالحکومت بنائے جانے پر راست طورپر مرکزی حکومت کے تحت ہوجائیں گے۔
حیدرآباد کو دوسرادارالحکومت بنانے پر حیدرآباد کو ہونے والی آمدنی ریاستی حکومت کو جائے گی یا پھر مرکزی حکومت کو جائے گی، اس پر بھی وضاحت ضروری ہے۔
کئی تکنیکی،معاشی اور دیگر امور پر تفصیلی طورپر غور کرنے کی ضرورت ہے۔تلنگانہ کو ایک بھی پیسہ کا نقصان پہنچائے بغیر کس طرح دوسرے دارالحکومت سے فائدہ پہنچانا چاہئے اس پر وسیع غور کرنے کرتے ہوئے فیصلہ کرنا بہتر ہوگا۔