صادق جمال انکاؤنٹر کیس، آخری ملزم بھی الزامات منسوبہ سے بَری
گجرات ہائی کورٹ نے 2003ء کے صادق جمال انکاؤنٹر کیس کے ملزم سابق پولیس عہدیدار کی ڈسچارج کی درخواست قبول کرلی ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ صادق جمال لشکر طیبہ کا کارکن تھا۔

احمد آباد: گجرات ہائی کورٹ نے 2003ء کے صادق جمال انکاؤنٹر کیس کے ملزم سابق پولیس عہدیدار کی ڈسچارج کی درخواست قبول کرلی ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ صادق جمال لشکر طیبہ کا کارکن تھا۔
ریٹائرڈ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ارشاد علی انور علی سید کو بری کیے جانے کے ساتھ ہی اس کیس کے تمام 8 ملزمین الزاماتِ منسوبہ سے بری ہوجائیں گے۔
ڈسچارج کی درخواست کے زیر التوا رہنے کے دوران ایک ملزم فوت ہوچکا ہے۔ جسٹس گیتا گوپی کی عدالت نے منگل کے روز 19 سالہ نوجوان کے فرضی انکاؤنٹر کے کیس میں سید کی ڈسچارج کی درخواست قبول کرلی۔
پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ صادق جمال لشکر طیبہ کا کارکن تھا، جو اس وقت کے چیف منسٹر نریندر مودی اور دیگر بی جے پی قائدین کو ہلاک کرنے کا منصوبہ رکھتا تھا۔
سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 20 دسمبر 2022ء کو سید کی ڈسچارج کی درخواست مسترد کردی تھی، جس کے نتیجہ وہ اعلیٰ عدالت سے رجوع ہونے پر مجبور ہوئے تھے۔
سی بی آئی نے قبل ازیں رہا کیے گئے 6 پولیس ملازمین میں کسی کی ڈسچارج کی درخواست کو چیلنج نہیں کیا۔ یہ کیس بھاؤ نگر کے نوجوان صادق جمال سے تعلق رکھتا ہے، جسے گجرات پولیس نے 13 جنوری 2003ء کو احمد آباد کے نروڈا علاقہ میں گیالکسی سنیما کے قریب ایک انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا تھا۔
ممبئی کے سابق صحافی کیتن تروڈکر نے مہاراشٹرا کے دارالحکومت کی ایک عدالت میں ایک حلف نامہ داخل کیا تھا کہ انھوں نے ممبئی پولیس کے انکاؤنٹر اسپیشلسٹ دیا نائک کی جانب سے صادق جمال کو گجرات پولیس کے حوالے کیے جانے کا مشاہدہ کیا تھا۔
یہ واقعہ انکاؤنٹر سے چند دن پہلے پیش آیا تھا۔ کیتن کے اس حلف نامہ کے بعد انکاؤنٹر کے حقیقی ہونے پر سوالیہ نشان لگ گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے صادق کے بھائی صابر جمال کی درخواست پر سی بی آئی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ سی بی آئی نے اس کیس کی تحقیقات کرنے کے بعد دسمبر 2012ء میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔
سی بی آئی کی چارج شیٹ میں اس وقت کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ترون باروٹ، پولیس انسپکٹرس جئے سنہہ پرمار، ارشاد علی سید اور کشور سنگھ واگھیلا، اس وقت کے پولیس سب انسپکٹرس رام جی موانی اور گھنشیام سنہہ گوہل کے علاوہ اس وقت کے کانسٹبلس اجئے پال سنگھ یادو اور چھتر سنہہ چڈاسما کو نامزد کیا گیا تھا۔
مجرمانہ سازش اور قتل کے علاوہ ان پر غلط طور پر محروس رکھنے اور جرم کے بارے میں غلط معلومات فراہم کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔