شمالی بھارت

ہلدوانی پر سپریم کورٹ کا حکم، اسد اویسی نے کیا خیرمقدم

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہلدوانی کے بارے میں ایک انسانی نقطہ نظر لیا ہے اور بجا طور پر تاثر پیش کیا ہے کہ 7 دنوں میں 50,000 لوگوں کو بے گھر نہیں کیا جاسکتا۔

نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعریف کی جس میں اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں مبینہ غیرمجاز قبضوں کے انہدام پر روک لگا دی گئی اور کہا کہ ریگولرائزیشن ہی اس مسئلے کا واحد حل ہے۔

متعلقہ خبریں
مسلمان اگر عزت کی زندگی چاہتے ہو تو پی ڈی ایم اتحاد کا ساتھ دیں: اویسی
وزیراعظم صاحب آپ کے بھی چھ بھائی ہیں ۔ اویسی کی مودی پر تنقید
ہلدوانی میں صورتحال معمول پرنیم فوجی فورسس کی مزید کمپنیاں تعینات
بہار کوٹہ مسئلہ، آر جے ڈی کی درخواست پر مرکز کو نوٹس
گینگسٹر بشنوئی کا انٹرویو، سپریم کورٹ سے ٹی وی رپورٹر کو راحت

اویسی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہلدوانی معاملے پر انسانی نظریہ اپنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہلدوانی کے بارے میں ایک انسانی نقطہ نظر لیا ہے اور بجا طور پر تاثر پیش کیا ہے کہ 7 دنوں میں 50,000 لوگوں کو بے گھر نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت نے ان کی باز آبادکاری کی ضرورت پر زور دیا ہے اور تسلیم کیا ہے کہ بہت سے لوگوں نے 1947 میں زمین خریدی تھی۔

انہوں نے بستیوں کو ہٹانے کے لئے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم کو ’’مضحکہ خیز‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ کے مضحکہ خیز حکم پر روک لگا دی جس میں حکومت سے کہا گیا تھا کہ وہ بغیر کسی باز آبادکاری کارروائی کے لوگوں کو بے گھر کرے اور یہاں تک کہ لوگوں کو ہٹانے کے لئے نیم فوجی فورسس کو تعینات کرے۔

اسد اویسی نے کہا کہ تاہم سپریم کورٹ نے باقاعدہ اور بے قاعدہ گھروں میں فرق کرنے کو کہا ہے۔ اس نے کہا کہ حکومت کو ایک قابل عمل انتظام کرنا چاہئے اور ریلوے کا احترام کرتے ہوئے بحالی کو یقینی بنانا چاہئے۔

a3w
a3w