جرائم و حادثاتحیدرآباد

کانسٹبل پرحملہ کے الزام میں روڈی شیٹر گرفتار

روڈی شیٹر اوراس کے ایک ساتھی کوساؤتھ زون ٹاسک فورس ٹیم نے گرفتار کرکے شاہ علی بنڈہ پولیس کے حوالہ کردیا۔روڈی شیٹرپر کانسٹبل پرحملہ کا الزام ہے۔

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر): روڈی شیٹر اوراس کے ایک ساتھی کوساؤتھ زون ٹاسک فورس ٹیم نے گرفتار کرکے شاہ علی بنڈہ پولیس کے حوالہ کردیا۔روڈی شیٹرپر کانسٹبل پرحملہ کا الزام ہے۔

متعلقہ خبریں
پولیس کانسٹبل کو معشوقہ نے زندہ جلادیا
عیدی بازار چوراہا کے قریب اقدام قتل واقعہ میں ایک شخص زخمی
سب انسپکٹرس و کانسٹبلس کی بھرتی، اسناد کی جانچ
پولیس میں تقررات کیلئے 2 اپریل کو امتحان

تاہم اس کے ساتھی پر کسی قسم کاکوئی الزام نہیں ہے۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ فلک نما علاقہ کا رہنے والا روڈی شیٹر محمدمسیح الدین 15 جولائی کی رات فتح دروازہ علاقہ میں کھڑاتھا۔

اس دوران شاہ علی بنڈہ پولیس اسٹیشن کا ایک کانسٹبل سری کانت ایکٹواپراپنے ایک ساتھی کے ساتھ پٹرولنگ کرتے ہوئے وہاں پہنچے کانسٹبل نے وہاں کھڑے ہوئے افراد سے استفسار کیا کہ وہ وہاں کیوں کھڑے ہیں۔

اس موقع پرمحمدمسیح الدین روڈی شیٹر نے سمجھاکہ کوئی عام آدمی ان پر حملہ کرنے آیا ہے کیونکہ کانسٹبل یونیفارم پر جیکٹ میں ملبوس تھے۔

مسیح الدین نے کانسٹبل سری کانت کودھکادیدیاجس کے نتیجہ میں کانسٹبل کوچوٹ آئی اور وہ زخمی ہوگیا۔ کانسٹبل سری کانت نے اس واقعہ کی شکایت شاہ علی بنڈہ پولیس اسٹیشن میں نامعلوم حملہ آوار کے خلاف درج کروائی۔ اس وقت کے انسپکٹر نے نامعلوم حملہ آور کے خلاف کرائم 97/2023 فعات 353/332/307 اور 506 کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

اس مقدمہ میں اقدام قتل 307کی دفعہ بھی لگائی گئی ہے۔جبکہ روڈی شیٹر نے کانسٹبل پر ہتھیارسے حملہ نہیں کیا۔اب پولیس کے رول پر کئی سوالات اٹھتے ہیں۔ سوال یہ پیداہوتا ہے کہ کیا زخمی کانسٹبل سری کانت کے جسم پر کوئی گہرا زخم آیا تھا یہ بات پولیس کی تحقیقات مبینہ غلط ہونے کا ثبوت دیتی ہے۔

ایسا معلوم ہوتاہے کہ بے قصور افراد کومقدمات میں ملوث کیا جارہا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ ساؤتھ زون ٹاسک فورس نے روڈی شیٹر مسیح کوگرفتار کرکے تفتیش کے دوران پوچھا کہ 15جولائی کوکانسٹبل پرحملہ کے موقع پر کون کون ان کیساتھ تھا۔

ملزم نے مزید 4افراد کے نام بتائے جس پر ٹاسک فورس سب انسپکٹر نرسمہلو نے ان 4 افراد کا نام اس کیس میں شامل کردیا جبکہ یہ 4افراد وہاں تھے لیکن انہوں نے پولیس کانسٹبل پر حملہ میں کوئی رول ادا نہیں کیا۔پولیس نے مسیح روڈی شیٹر ہونے کی وجہ اس کے ساتھ رہنے پر کیس میں ملوث کردیا۔ایک اوراہم بات یہ ہے کہ 2نوجوانوں کواس میں ملوث کیاگیاہے۔

گزشتہ میں ان کاکوئی پولیس ریکارڈ نہیں ہے۔روڈی شیٹر مسیح نے حملہ کیا تھا تواسی پرمقدمہ درج کیاجاناتھا۔سب انسپکٹر نرسمہلوکی تحقیقات پرسوالیہ نشان لگ سکتا ہے۔اس حملہ کے موقع پرمسیح ایک کارمیں آیا تھااورحملہ کے بعد اسی کار میں فرار ہوگیا۔ زخمی کانسٹبل نے اس کارکی تصویر لے لی تھی۔ پولیس کار کوبھی کیس سے جوڑدیا۔

کل رات ساؤتھ زون ٹاسک فورس نے محمدمسیح الدین روڈی شیٹر اورایک نوجوان مصطفےٰ کوشاہ علی بنڈہ پولیس کے حوالے کردیا اور ملزمین کے قبضہ سے چاقو بھی برآمد ہونے کا دعویٰ بھی کیا۔ بتایاجاتاہے کہ اس کیس میں دبیرپورہ دروازہ علاقہ کے دوپولیس مخبروں کا اہم رول رہا۔

تعجب کی بات ہے کہ مبینہ طورپر پولیس والے خودبے قصورنوجوانوں کی زندگیاں تباہ کررہے ہیں۔ انہیں مقدمات میں ملوث کرکے جیل بھیجنے میں اہم رول ادا کررہے ہیں جوجرم کرتاہے اسی کو سزا ہونی چاہیئے۔