چکمگلورو اسپتال میں خاتون کا ڈاکٹر پر حملہ، نازیبا زبان کے الزام پر ہنگامہ، ویڈیو وائرل
اطلاعات کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب خاتون کا چھوٹا بھائی، جو ایک حادثہ میں زخمی ہو چکا تھا جو ڈاکٹر وینکٹیش کے زیر علاج تھا۔ ڈاکٹر نے کنسلٹیشن روم میں موجود مریض کے افراد خاندان کو باہر جانے کو کہا، تاکہ علاج میں رکاوٹ نہ ہو۔
بنگلورو: کرناٹک کے چکمگلورو ضلع کے گورنمنٹ اسپتال میں ایک سینئر ڈاکٹر پر ایک خاتون نے حملہ کیا، جس کے بعد اسپتال میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔
اطلاعات کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب خاتون کا چھوٹا بھائی، جو ایک حادثہ میں زخمی ہو چکا تھا جو ڈاکٹر وینکٹیش کے زیر علاج تھا۔ ڈاکٹر نے کنسلٹیشن روم میں موجود مریض کے افراد خاندان کو باہر جانے کو کہا، تاکہ علاج میں رکاوٹ نہ ہو۔
بتایا جاتا ہے کہ جب خاتون اپنے بھائی کو پانی دینے کے لیے آئی تو ڈاکٹر وینکٹیش نے اس کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی، تاہم ڈاکٹر نے اس الزام کی سختی سے تردید کی۔ اس پر خاتون نے غصے میں آ کر اپنا جوتا ڈاکٹر کی طرف پھینکا اور ان کی قمیض کے کالر کو پکڑ لیا، جس سے اسپتال میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔
اسپتال کے عملے کا احتجاج، او پی ڈی بند، حملہ آور کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
اس واقعہ کے بعد اسپتال کے عملے نے او پی ڈی (بیرونی مریضوں کا شعبہ) کو بند کر دیا اور احتجاجاً کام روک دیا۔ عملے کا مطالبہ تھا کہ خاتون کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے جس نے ڈاکٹر پر حملہ کیا۔ اس دوران اسپتال میں کچھ دیر تک کشیدگی پیدا ہوگئی۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ کو شکایت، اسپتال میں سیکیورٹی بڑھانے کا مطالبہ
مختلف ذرائع کے مطابق حملے کے بعد، اسپتال کے سرجن ڈاکٹر موہن نے پولیس سپرنٹنڈنٹ کے دفتر میں جا کر شکایت درج کرائی۔ ڈاکٹر موہن نے شکایت میں اسپتال میں پولیس سیکیورٹی کی کمی کی نشاندہی کی، جس کی وجہ سے یہ ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔ انہوں نے مزید پولیس عہدیداروں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات سے بچا جا سکے۔
مختلف تنظیموں کا احتجاج، حملہ آوروں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ
بتایا جاتا ہے کہ اس دوران، مختلف تنظیمیں جیسے آٹو ڈرائیورز یونین، کرناٹک رکشنا ویدیکے اور بجرنگ دل بھی احتجاج میں شریک ہوگئیں۔ ان تنظیموں نے بھی ہیلتھ اسٹاف کے ساتھ مل کر ٹاؤن پولیس اسٹیشن کے سامنے احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ حملہ کرنے والے افراد کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
یہ احتجاج کچھ وقت تک جاری رہا اور اسپتال کی معمول کی سرگرمیاں متاثر ہوئیں، تاہم پولیس نے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ واقعہ کی مکمل تفصیلات سامنے آئیں اور خاطیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔