مسجد تنازعہ، سنجولی میں آج بند منانے ہندو تنظیموں کی اپیل، امتناعی احکام نافذ
ایک مسجد میں غیرقانونی تعمیر اور اس کے خلاف ہندو تنظیموں کی جانب سے بند کی اپیل پر سنجولی علاقہ میں امتناعی احکام نافذ کردیئے گئے۔
شملہ: ایک مسجد میں غیرقانونی تعمیر اور اس کے خلاف ہندو تنظیموں کی جانب سے بند کی اپیل پر سنجولی علاقہ میں امتناعی احکام نافذ کردیئے گئے۔
شملہ کے ضلع انتظامیہ نے بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہیتا 2023 کی دفعہ 163 کے تحت امتناعی احکام جاری کئے جن کے تحت ایک ہی مقام پر 5 سے زیادہ افراد کا بلا اجازت اکٹھا ہونا اور مہلک ہتھیار و اسلحہ بشمول لاٹھیاں، خنجر، اسٹکس، پھاوڑے اور تلوار رکھنا ممنوع ہے۔
بعض ہندو تنظیموں نے چہارشنبہ کے روز بند منانے کی اپیل کی ہے اور مسجد میں غیرمجاز تعمیرات کو منہدم کرنے کے علاوہ ریاست کو آنے والے بیرونی افراد کا رجسٹریشن کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہندوگروپس نے گزشتہ جمعرات کو یہاں ودھان سبھا کے قریب واقع چوڑا میدان میں بڑا احتجاجی مظاہرہ منظم کیا تھا تاکہ اپنے مطالبہ کی تکمیل کے لئے دباؤ ڈال سکیں۔
سنجولی علاقہ میں نظم وضبط کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر امتناعی احکام جاری کئے گئے۔ ضلع مجسٹریٹ شملہ انوپم کشیپ نے یہ بات بتائی۔ احکام میں کہا گیا کہ جلسہ عام، جلوس اور احتجاجی مظاہرے بشمول بھوک ہڑتال، دھرنا، عام مقامات پر نعرے بازی جس کی وجہ سے سڑکوں، شاہراؤں، فٹ پاتھ پر رکاوٹ پیدا ہوتی ہو اور کسی بھی شخص یا گروپ کی جانب سے کسی عام مقام پر آتش گیر مادہ لے جانے پر پابندی عائد رہے گی۔
یہ احکام سنجولی میں چہارشنبہ کی صبح 7 بجے رات 11 بج کر 59 منٹ تک نافذ رہیں گے۔ چیف منسٹر سکھویندر سنگھ سکھو نے یہاں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلہ کو سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نظم وضبط کی برقراری حکومت کی ذمہ داری ہے۔
عوام کو پُرامن احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے لیکن کسی بھی برادری سے کسی بھی شخص کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماچل پردیش میں تمام برادریوں کا احترام کیا جاتا ہے اور ودھان سبھا کے اسپیکر نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ معمولی تنازعات سے پیدا ہونے والے مسائل کے لئے ایک پالیسی تیار کی جاسکے۔
سکھو نے کہا کہ جہاں تک مسجد کا معاملہ ہے، غیرمجاز طور پر چند منزلوں کی تعمیر کا مسئلہ میونسپل کارپوریشن کی عدالت میں زیر دوراں ہے اور قانون اپنا کام کرے گا۔ اس مسئلہ پر جلد فیصلہ صادر کرنے کی درخواست کی جائے گی۔