ایران میں خواتین کی احتجاجی تحریک پانچویں ہفتہ میں داخل
ایران میں انٹرنیٹ بندش کے باوجود برہم مظاہرین پھرسڑکوں پر نکل آئے۔ مہساامینی کی موت کے بعد شروع ہونے والی احتجاجی تحریک پانچویں ہفتہ میں داخل ہوگئی ہے۔
پیرس: ایران میں انٹرنیٹ بندش کے باوجود برہم مظاہرین پھرسڑکوں پر نکل آئے۔ مہساامینی کی موت کے بعد شروع ہونے والی احتجاجی تحریک پانچویں ہفتہ میں داخل ہوگئی ہے۔
22سالہ مہسا امینی کی موت16 ستمبر کو تین دن کوما میں رہنے کے بعد ہوئی تھی۔ اسے ایرانی اخلاقی پولیس(گشت ارشاد) نے سرپراسکارف صحیح طریقہ سے نہ پہننے پر گرفتارکیاتھا۔
ایران میں کئی سال بعد سڑکوں پر ہونے والے احتجاج کی سب سے بڑی لہر میں نوجوان لڑکیاں پیش پیش ہیں۔ آن لائن شیئرویڈیو میں تہران کے شریعتی ٹکنیکل اینڈووکیشنل کالج میں حجاب سے بے نیاز عورتوں نے بندوق‘دبابے‘ فائرنگ اور ملاؤں کو جاناہی ہوگا کے نعرے لگائے۔ تہران کے مغرب میں شہرحامدان کے ایک چوراہے کے قریب احتجاجیوں نے سیکیوریٹی فورسیس کے خلاف نعرے بازی کی۔
آن لائن مانیٹرنیٹ بلاگس کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ ٹرافک درہم برہم ہے‘اس کے باوجود ٹوئٹر پر شیئر ویڈیوز میں احتجاجیوں کی بڑی تعداد شمال مغربی شہراردبیل میں بھی سڑکوں پر دکھائی دی۔ صوبہ کردستان میں مہسا امینی کے آبائی ٹاؤن اور مغربی آذربائیجان کے ماہ آباد میں دکانداروں نے ہڑتال کردی۔
ہفتہ کے دن بہت بڑے احتجاج کی اپیل کی گئی تھی۔ جہدکاروں نے اعلان کیاکہ ہمیں چوراہوں پر موجود رہنا ہوگا کیونکہ ان دنوں بہترین وی پی این سڑک ہے۔ وہ انٹرنیٹ بندش سے بچنے ورچول پرائیویٹ نیٹ ورکس کے استعمال کا حوالہ دے رہے تھے۔ خواتین کے مظاہروں کو امریکی صدر کی تائید حاصل ہوئی ہے۔
ایران میں مظاہروں میں کم ازکم 108افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جنوب مغربی صوبہ سیستان‘بلوچستان کے دارلحکومت زاہدان میں علٰحدہ جھڑپوں میں کم ازکم 93جانیں گئیں۔ اوسلو کے ایران ہیومن رائٹس گروپ نے یہ اطلاع دی۔ ایران کے روحانی رہنما نے فسادات کو ہوادینے کیلئے امریکہ اوراسرائیل کے بشمول ایران کے دشمنوں کو موردِ الزام ٹہرایا ہے۔