تلنگانہ حج کمیٹی کے عجیب و غریب فیصلے!
ریاستی حج کمیٹی کی جانب سے ان دنوں کچھ عجیب و غریب اقدامات کئے جارہے ہیں جن کی وجہ سے عازمین حج الجھن کا شکار ہورہے ہیں۔

حیدرآباد: ریاستی حج کمیٹی کی جانب سے ان دنوں کچھ عجیب و غریب اقدامات کئے جارہے ہیں جن کی وجہ سے عازمین حج الجھن کا شکار ہورہے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ سنٹرل حج کمیٹی سے موصولہ ہدایات و مراسلات جو عموماً انگریزی زبان میں ہوتے ہیں، تلنگانہ حج کمیٹی کے عہدیداروں کے پلے نہیں پڑھ رہے ہیں جس کی وجہ سے ریاست کے عازمین کو معلومات کی فراہمی میں گڑ بڑ کرنے لگے ہیں۔ قبل ازیں سنٹرل حج کمیٹی نے عارضی طور پر منتخب عازمین حج کو پہلی قسط کی ادائی کیلئے آخری تاریخ 7 /اپریل مقرر کرتے ہوئے اصل پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات کی ریاستی حج کمیٹی میں 10 /اپریل تک داخل کرنے کی ہدایت دی تھی مگر ریاستی حج کمیٹی کی جانب سے جو بیان جاری کیا گیا تھا اس میں بتایا گیا تھا کہ پہلی قسط 10/اپریل تک جمع کروائی جاسکتی ہے۔
یہ تو اچھا ہوا کہ بینکوں کو متواتر تعطیلات کے پیش نظر سنٹرل حج کمیٹی نے پہلی قسط کی ادائی کی آخری تاریخ میں 12 /اپریل تک توسیع کردی ورنہ بہت سے عازمین پہلی قسط ادا کرنے سے قاصر رہ جاتے۔
اب ایک بار پھر ریاستی حج کمیٹی کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں اصل پاسپورٹ اور دیگر لازمی دستاویزات کے ادخال کے لئے کور نمبر کے اعتبار سے تواریخ کا تعین کیا گیا ہے اور بتایا گیا کہ 1,000 نمبر تک کور نمبر والے عازمین اپنے پاسپورٹس اور دیگر دستاویزات 10/ اپریل کو داخل کریں جب کہ 1001 تا 2000 کور نمبر کے حامل عازمین حج کے لئے 11 /اپریل، 2001 تا 3000 کور نمبر والے عازمین کے لئے 12 / اپریل اور 3001 تا 3814 کور نمبرس کے عازمین کے لئے 13 / اپریل کی تاریخ متعین کی گئی ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب پہلی قسط کی ادائی کی آخری تاریخ 12 / اپریل ہے تو پھر 1000 کور نمبر کے عازمین کے لئے 10 /اپریل اور 1001 تا 2000 کور نمبرس کے عازمین کے لئے 11 /اپریل کیوں مقرر کی گئی۔
کیا انہیں پہلی قسط کی ادائی کے لئے 12 /اپریل تک مہلت حاصل نہیں رہے گی؟ حج کمیٹی کے جاری کردہ بیان میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ 2000 تک کے کور نمبرس کے حامل عازمین کو بعد میں کوئی موقع حاصل ہوگا یا نہیں۔ حج کمیٹی کے ارباب کو چاہئے کہ بغیر سوچے سمجھے فیصلہ کرنے کی بجائے غور وخوض کرتے ہوئے فیصلے کریں ورنہ عازمین کو پریشانیاں لاحق ہوں گی۔