جہادی سرگرمیوں کی اطلاع مسلمانوں نے ہی دی
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بسوا شرما نے ریاست کے امن پسند مسلمانوں کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ آسام میں جہادی ماڈیولس بہت زیادہ سرگرم ہیں۔ ہندو اِس طرح کی اطلاعات فراہم نہیں کرسکتے۔

گوہاٹی: چیف منسٹر آسام ہیمنت بسوا شرما نے جمعرات کو کہا کہ آسام میں ریاستی پولیس کی جانب سے حال ہی میں بے نقاب کئے گئے جہادی گروہ کے بارے میں کسی اور نے نہیں بلکہ ریاست کے امن پسند مسلمانوں نے ہی اطلاع دی تھی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ریاست کے امن پسند مسلمانوں کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ آسام میں جہادی ماڈیولس بہت زیادہ سرگرم ہیں۔ ہندو اِس طرح کی اطلاعات فراہم نہیں کرسکتے چونکہ وہ اُن مواضعات کو نہیں جاسکتے جہاں جہادی ماڈیولس پائے جاتے ہیں۔
اُنہوں نے عوام سے خواہش کی کہ وہ ایسی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور مشتبہ سرگرمیوں کا پتہ چلنے پر پولیس کو مطلع کریں۔ اُنہوں نے کہاکہ انصارالاسلام جو کہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے‘ اس سے تعلق رکھنے والے بنگلہ دیش کے 6 باشندے آسام میں داخل ہوگئے ہیں تاکہ اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کی راہ ہموار کرسکیں۔
چیف منسٹر نے مزید بتایا ہے کہ بنگلہ دیش سے آسام میں داخل ہوئے نوجوان اپنے عزائم کے لئے نوجوانوں کو تنظیم میں بھرتی کرنے کے خواہاں ہیں جن میں ایک کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ شرما نے یہ بھی بتایا کہ اس تنظیم کی سرگرمیوں کو بے نقاب کردیا گیا ہے۔
حکام کی جانب سے اس سلسلہ میں سخت اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اس سال مارچ میں بارپیٹا میں تنظیم سے تعلق رکھنے والے رکن کو تحویل میں لے کر پوچھ تاچھ کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ مسلم نوجوانوں کو تنظیم میں بھرتی کے لئے خانگی مدرسوں کا استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے صورتِ حال تشویشناک ہوتی جارہی ہے۔ یہ کام دوسری ریاست سے تعلق رکھنے والے ائمہ کی جانب سے کیا جارہا ہے۔
چیف منسٹر آسام نے مزید بتایا کہ جہادی سرگرمیاں دہشت گردی یا باغیانہ سرگرمیوں سے مختلف ہیں۔ ابتدا میں نوجوانوں کی بھرتی کی جاتی ہے۔ یہ کام کئی برسوں تک کئے جانے کے بعد اپنے عزائم کی تکمیل کے لئے تنظیم سرگرم ہوجاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی بنیادپرستی کو فروغ دینے میں شرکت کرتے ہوئے آخرکار اس طرح کی تنظیمیں تخریبی سرگرمیوں کا آغاز کردیتی ہیں۔ بنگلہ دیش کے باشندے جو کہ 2016-17 میں غیرقانونی طورپر ریاست میں داخل ہوئے ہیں‘ یہاں پر کئی ٹریننگ کیمپس چلانے میں مصروف ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ کووِڈ19کے دوران یہ کیمپ تیزی کے ساتھ چلائے جاتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دہشت گردوں میں سے صرف بنگلہ دیش کے ایک شخص کو ہی تاحال گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سلسلہ میں قابل اعتراض سرگرمیوں ملوث کوئی پایا جائے تو وہ پولیس کو مطلع کریں۔