سابق جاپانی وزیراعظم کا قاتل مذہبی رہنما کو نشانہ بنانا چاہتا تھا
جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو آبے کو گولی مارکر ہلاک کرنے والے نے پولیس کو بتایا کہ وہ ابتدا میں ایک مذہبی گروپ کے رہنما پر حملہ کا منصوبہ رکھتا تھا۔
ٹوکیو: جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو آبے کو گولی مارکر ہلاک کرنے والے نے پولیس کو بتایا کہ وہ ابتدا میں ایک مذہبی گروپ کے رہنما پر حملہ کا منصوبہ رکھتا تھا۔ جاپانی میڈیا نے ہفتہ کے دن پولیس ذرائع کے حوالہ سے یہ اطلاع دی۔
41 سالہ حملہ آور نے کہا کہ اسے ایک مخصوص تنظیم سے چڑ پیدا ہوگئی تھی۔ اس کا ماننا تھا کہ یہ تنظیم شنزو آبے سے جڑی تھی۔ کیوڈو نیوز نے یہ اطلاع دی۔ رپورٹ میں مذہبی رہنما کا نام نہیں بتایا گیا۔
67 سالہ شنزوآبے کو جمعہ کی صبح مغربی شہر نارا کے ایک ٹرین اسٹیشن کے باہر انتخابی مہم چلانے کے دوران پیچھے سے گولی ماری گئی تھی۔ جائے واردات سے حملہ آور کو فوری گرفتار کرلیا گیا تھا۔ وہ ایک ہوم میڈ گن تھامے ہوئے تھا۔ حملہ آور نے کہا کہ اس نے شنزو آبے کو ان کے سیاسی نظریات کی وجہ سے نشانہ نہیں بنایا۔
اس نے یہ بھی کہا کہ ہائی اسکول کی تعلیم کے بعد اس کے سامنے یہ بات واضح نہیں تھی کہ وہ آگے زندگی میں کرے گا۔ اس نے 2 ماہ قبل اس لئے نوکری چھوڑدی تھی کہ وہ اس کے بقول تھک چکا تھا۔ جاپان ٹائمس نے یہ اطلاع دی۔
اسی دوران پولیس نے نارا میں حملہ آور کے اپارٹمنٹ (فلیٹ) پر دھاوا کیا اور دھماکو اشیاء کے علاوہ ہوم میڈ گن برآمد کئے۔ حملہ آور 2005 میں میری ٹائم سیلف ڈیفنس آفیسر کی حیثیت سے کام کرچکا ہے۔
2020میں اسے ایک مینوفیکچرنگ کمپنی میں نوکری ملی تھی لیکن جاریہ سال اپریل میں اس نے کمپنی سے کہہ دیا تھا کہ وہ نوکری چھوڑنا چاہتا ہے۔ کیونکہ وہ تھک چکا ہے۔ ایک ماہ بعد اس نے نوکری چھوڑدی تھی۔