صابن میں خنزیر کی چربی
آج کل یہ بات مشہور ہے اور بعض پیپر میں بھی آیا ہے کہ کچھ صابن -جو مغربی کمپنیاں بنارہی ہیں - میں خنزیر کی چربی ملائی جارہی ہے ، یہ کس حد تک صحیح ہے اور کیا ایسے صابن کا استعمال جائز ہے؟

سوال :- آج کل یہ بات مشہور ہے اور بعض پیپر میں بھی آیا ہے کہ کچھ صابن -جو مغربی کمپنیاں بنارہی ہیں – میں خنزیر کی چربی ملائی جارہی ہے ، یہ کس حد تک صحیح ہے اور کیا ایسے صابن کا استعمال جائز ہے؟ ( کریم اللہ، بنجارہ ہلز)
جواب :- جب تک کسی شئے کے بارے میں دو باتوں کی تحقیق نہ ہوجائے ، محض شبہ کی بنا پر اس کو حرام یا ناپاک نہیں کہا جاسکتا،
ایک یہ کہ اس میں حرام اجزاء کا استعمال ہوا ہے ، دوسرے یہ کہ استعمال ہونے کے بعد اس کا وجود اپنی حقیقت کے ساتھ باقی ہے، دوسرے اجزاء کے ساتھ مل کر اس کی حقیقت ختم نہیں ہوئی ہے ،
کیوںکہ جب کسی شئے کی حقیقت بدل جائے تو اس کا حکم بھی بدل جاتا ہے ، اسی بناء پر مشہور فقہاء علامہ حصکفیؒ اور علامہ شامیؒ وغیرہ نے لکھا ہے کہ اگرناپاک تیل کا صابن بنادیا جائے ، تو صابن پاک سمجھاجائے گا؛ کیوںکہ اس کی حقیقت بدل جاتی ہے :
ویطہر زیت تنجس بجعلہ صابونا بہ یفتی للبلوی ، ثم ہذہ المسألۃ قد فرعوہا علی قول محمد بالطہارۃ بانقلاب العین الذي علیہ الفتویٰ (ردالمحتار: ۱؍۵۱۹)
اخبارات میں جو بعض مضامین اس طرح کے شائع ہوئے ہیں ، ان میں ان چیزوں کے حرام اجزاء پر مشتمل ہونے پر کوئی سائنٹفک دلیل مستند حوالہ سے نہیں آئی ہے ۔