مذہب

لوڈو کھیلنا

اگر کھیل میں جیت ہار کی بازی لگائی گئی ہو، یا ہارنے والا جیتنے والے کو پیسہ دیا کرے ، تو یہ جوا ہونے کی وجہ سے حرام ہے ،

سوال:- ایک خاص گیم لوڈو کے نام سے کھیلا جاتا ہے ، نوجوانوں اور طالب علموں میں اس کا کافی رجحان ہے، کیا یہ کھیل جائز ہے ؟ (اکبر الدین، سعید آباد)

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

جواب :- اگر کھیل میں جیت ہار کی بازی لگائی گئی ہو، یا ہارنے والا جیتنے والے کو پیسہ دیا کرے ، تو یہ جوا ہونے کی وجہ سے حرام ہے ،

اسی طرح اگر تصویریں ہو، اور ان کو مٹایا نہیں گیا ہو تب بھی تصویر کی وجہ سے یہ کھیل جائز نہیں ہوگا ،

اگر یہ دونوں باتیں نہ ہوں اور اس کی وجہ سے نماز یا کوئی فریضہ شرعی چھوٹنے کی نوبت نہیں آئے تو ناجائز تو نہیں ہے ؛

لیکن کراہت سے خالی بھی نہیں ؛ کیوںکہ اس میں بہت سارا وقت ضائع ہوجاتا ہے اور ضروری کاموں سے غفلت ہوجاتی ہے ، فقہاء نے اسی وجہ سے شطرنج کو مکروہ قرار دیا ہے ۔