مؤمن پور کولکتہ کی جھڑپیں، 7 مفرور ملزمین کے خلاف وارنٹ

قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے جو گزشتہ سال 9 اکتوبر کو لکشمی پوجا کے موقع پر کولکتہ میں اقبال پور۔ مؤمن پور جھڑپوں کی تحقیقات کررہی ہے، 7 مفرور ملزمین کے خلاف وارنٹ جاری کیا ہے۔

کولکتہ: قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے جو گزشتہ سال 9 اکتوبر کو لکشمی پوجا کے موقع پر کولکتہ میں اقبال پور۔ مؤمن پور جھڑپوں کی تحقیقات کررہی ہے، 7 مفرور ملزمین کے خلاف وارنٹ جاری کیا ہے۔

این آئی اے نے ہر اس شخص کے لیے ایک لاکھ روپئے فی کس انعام کا اعلان کیا جو ان 7 مفرور ملزمین کے خلاف معلومات فراہم کرے۔ جامع تلاشی کے باوجود این آئی اے کے عہدیدار اُن کا پتہ چلانے میں ناکام رہے۔

جاریہ سال جنوری میں این آئی اے کی ایک خصوصی عدالت میں داخل کی گئی چارج شیٹ میں بھی اس بات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ 400 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں جملہ 14 افراد کو نامزد کیا گیا ہے جن کے منجملہ 7 کو این آئی اے عہدیداروں نے گرفتار کرلیا ہے، جب کہ دیگر ہنوز مفرور ہیں۔

ذرائع نے یہ بات بتائی اور کہا کہ آئندہ اقدام کے طور پر این آئی اے عہدیدار ان کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کا قانونی عمل شروع کرسکتے ہیں۔ این آئی اے کے عہدیداروں کو شبہ ہے کہ یہ ساتوں مغربی بنگال کے باہر کہیں روپوش ہیں۔ اقبال پور۔ مؤمن پور جھڑپوں کی تحقیقات شروع سے ہی تنازعہ کا شکار رہی ہیں۔

این آئی اے سے پہلے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی کولکتہ جس نے تحقیقات کا چارج لیا تھا اور 20 افراد کو گرفتار کیاتھا) بہرحال حیرت انگیز طور پر یہ تمام 20 افراد جنہیں ایس آئی ٹی نے گرفتار کیا تھا این آئی اے کی چارج شیٹ میں تمام الزامات سے بَری ہوگئے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ این آئی اے عہدیداروں کو اس کیس میں ان 20 افراد کے خلاف ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔ این آئی اے کی ٹیم نے 4 جنوری کو جھڑپوں کے سلسلہ میں کولکتہ کے اطراف و اکناف 17 مقامات پر دھاوے کیے تھے اور بھوکا لائش روڈ پر چند مکانات سے 33.87 لاکھ روپئے مالیتی نقد رقم برآمد کی تھی۔

میور بھنج روڈ پر بھی دھاوے کیے گئے تھے، جہاں سے تیز دھار ہتھیار اور چند قابل اعتراض دستاویزات ضبط کیے گئے تھے۔ دھاوؤں کے دوران این آئی اے کی ٹیم کو مقامی عوام کی مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button