شمال مشرق

آسام میں 100سے زائد دینی مدارس کابڑے مدارس میں انضمام

آسام میں 100 سے زائدچھوٹے اورخانگی دینی مدارس کوبڑے مدارس میں ضم کردیاگیاہے۔ پولیس سربراہ بھاسکر جیوتی مہنت نے آج نامہ نگاروں کویہ بات بتائی۔

گوہاٹی: آسام میں 100 سے زائدچھوٹے اورخانگی دینی مدارس کوبڑے مدارس میں ضم کردیاگیاہے۔ پولیس سربراہ بھاسکر جیوتی مہنت نے آج نامہ نگاروں کویہ بات بتائی۔

متعلقہ خبریں
پون کھیڑا کی ضمانت میں 3 مارچ تک توسیع

انہوں نے کہاکہ تمام دینی مدارس انتہاپسند بنانے کاکام نہیں کررہے ہیں لیکن اس کے چند ثبوت ہیں۔ اس کا خطرہ یقیناً موجودہے۔ آسام پولیس سربراہ نے کہاکہ ہم نئے قواعد وضع کررہے ہیں چھوٹے مدارس جن میں 50 سے کم طلبہ ہیں انہیں بڑے مدارس میں ضم کردیاجائے گا۔

اس کام میں مسلمانوں نے ہماری مدد کی ہے۔ ہمارے پاس عنقریب اعدادوشمارہوں گے۔ زائد از100مدارس کوپہلے ہی ضم کیاجاچکاہے۔ واضح رہے کہ انصاربنگلہ دہشت گردی ماڈیولس کے بے نقاب ہونے کے بعد سے جودینی مدارس سے مبینہ طورپرکام کررہے تھے، حکومت آسام نے مدرسوں کے بارے میں سخت موقف اختیارکیاہے۔

بعض مدرسوں کومنہدم کردیاگیاہے جس پراپوزیشن جماعتو ں نے سخت تنقید کی ہے۔بنگلہ دیش کی ایک دہشت گرد تنظیم انصارال بنگلہ کے9ماڈیولس کوریاست میں بے نقاب کیاگیاہے اوراب تک اے کیوآئی ایس(القاعدہ فی البرصغیر) کے53ارکان کوگرفتار کیاگیاہے۔

پولیس نے بتایاکہ مدارس اچھے کام کررہے ہیں۔ نصاب تعلیم کواگرجدیدبنایاجائے تواچھاہوگا۔دراصل وہ لوگ بھی یہی چاہتے ہیں۔ عربی تعلیم اہم ہے لیکن مہارتوں کوفروغ دینا بھی اہم ہے۔

انہوں نے کہاکہ پولیس نے مدرسہ حکام کوطلب کیاتھا اوران کے ساتھ اس معاملہ پر تبادلہ خیال کیاتھا۔ ہم نے ان سے ایک بورڈ قائم کرنے کیلئے کہا۔انہوں نے کہاکہ پولیس نے ممنوعہ پاپولرفرنٹ آف انڈیا کے43ارکان اور کیمپس فرنٹ آف انڈیاکے6ارکان کوبھی گرفتارکرلیاہے۔