بھارت

نوٹ بندی، سپریم کورٹ کا کل فیصلہ

سپریم کورٹ کل نوٹ بندی پر اپنا فیصلہ سنانے والی ہے۔ حکومت کے 2016 کے فیصلہ کو ملک کی سب سے بڑی عدالت میں چیالنج کیاگیاتھا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ کل نوٹ بندی پر اپنا فیصلہ سنانے والی ہے۔ حکومت کے 2016 کے فیصلہ کو ملک کی سب سے بڑی عدالت میں چیالنج کیاگیاتھا۔

متعلقہ خبریں
نوٹ بندی، مودی حکومت کی ہمالیائی غلطی تھی، کانگریس کی تنقید
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
شیوسینا میں پھوٹ‘ اسپیکر کا 10 جنوری کو فیصلہ
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
مولانا کلیم صدیقی پر کیس کی سماعت میں تاخیر کا الزام

4جنوری کو سبکدوش ہونے والے جسٹس ایس اے نذیر کی زیرقیادت پانچ رکنی دستوری بنچ امکان ہے کہ 2جنوری کو اس معاملہ میں اپنا فیصلہ سنادے گی۔

سرمائی تعطیلات کے بعد سپریم کورٹ میں کل سے پھر کام شروع ہونے والاہے۔ سپریم کورٹ کی پیر کی کازلسٹ کے بموجب نوٹ بندی معاملہ میں 2 علٰحدہ فیصلے ہوں گے جو جسٹس بی آرگوائی اور جسٹس بی وی ناگارتنا سنائیں گے۔ یہ واضح نہیں کہ آیا دونوں فیصلے متوازی ہوں گے یا ان میں ایک دوسرے سے اختلاف پایاجائے گا۔

پانچ رکنی دستوری بنچ میں جسٹس نذیر‘جسٹس گوائی اور جسٹس ناگارتنا کے علاوہ جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی رماسبرامنیم شامل ہیں۔ سپریم کورٹ نے 7 دسمبر کو مرکز اور ریزروبینک آف انڈیا(آربی آئی) کو ہدایت دی تھی کہ وہ حکومت کے 2016کے فیصلہ کا متعلقہ ریکارڈ پیش کریں۔ اس نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھاتھا۔

بنچ نے اٹارنی جنرل آروینکٹ رمانی‘ آربی آئی کے وکیل اور درخواست گزاروں کے وکلاء بشمول پی چدمبرم اور پی شیام دیوان کی بحث کی سماعت کی۔ چدمبرم نے 500اور 1000 روپئے کرنسی نوٹوں کے ہٹانے کے فیصلہ کو پوری طرح ناقص قراردیاتھا۔انہوں نے کہاتھا کہ حکومت اپنے بل بوتے پر لیگل ٹنڈر سے متعلق کسی بھی تجویز پر عمل نہیں کرسکتی۔ وہ آربی آئی کے سنٹرل بورڈ کی سفارش پر ہی ایسا کرسکتی ہے۔

آربی آئی نے سابق میں مانا تھا کہ نوٹ بندی سے عارضی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مرکز نے اپنے حلف نامہ میں کہا کہ نوٹ بندی مشق سوچاسمجھا فیصلہ تھی۔ یہ جعلی کرنسی‘دہشت گرد فینانسنگ‘ کالا دھن اور ٹیکس چوری سے نمٹنے کی وسیع ترحکمت عملی کا حصہ تھی۔ سپریم کورٹ نے 8نومبر2016ء کی نوٹ بندی مشق کے خلاف 58 درخواستوں کی سماعت کی۔