دہلی

کیا سپریم کورٹ کے چند جج مخالف ہند گینگ کا حصہ ہیں؟

مرکزی وزیر قانون کرن رجیجونے آج راجیہ سبھاکو اطلاع دی کہ وزارت قانون کو وقفہ وقفہ سے برسرخدمت اورسبکدوش ججوں کے بارے میں شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں لیکن وہ صرف اعلیٰ عدالتوں کے برسرخدمت ارکان کے تقرر اورسرویس کی شرائط سے تعلق رکھتی ہے۔

نئی دہلی: مرکزی وزیر قانون کرن رجیجونے آج راجیہ سبھاکو اطلاع دی کہ وزارت قانون کو وقفہ وقفہ سے برسرخدمت اورسبکدوش ججوں کے بارے میں شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں لیکن وہ صرف اعلیٰ عدالتوں کے برسرخدمت ارکان کے تقرر اورسرویس کی شرائط سے تعلق رکھتی ہے۔

وہ اس سوال کاجواب دے رہے تھے کہ آیا مرکزی وزیر قانون و انصاف کے مطابق سپریم کورٹ کے چندسابق ججس مخالف ہند گینگ کاحصہ ہیں۔ وزیر سے ان معلومات کا ذریعہ بتانے کیلئے بھی کہاگیاتھا اور استفسار کیاگیاتھاکہ آیا قومی سلامتی کے پیش نظر حکومت نے چیف جسٹس آف انڈیا اورمرکزی وزارت داخلہ کو اس کی اطلاع دے دی ہے۔

کرن رجیجونے اپنے انگریزی تحریری جواب میں 4 ذیلی سوالات کاجواب نہیں دیا تاہم ہندی ورژن میں انہوں نے نفی میں جواب دیا۔ انہوں نےAتاD ذیلی سوالات کا”جی نہیں“ جواب دیا۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ سپریم کورٹ اورہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججس کی شکایات سے محکمہ انصاف نہیں نمٹتا۔ انہوں نے کہاکہ اعلیٰ عدالتوں میں ”ان ہاؤز۔ میکانزم“ کے ذریعہ جواب دہی کاتعین کیاجاتاہے۔

سپریم کورٹ نے7مئی1997کو اپنے اجلاس کاملہ میں دوقراردادیں منظور کی تھیں۔ ایک قرارداد عدالتی زندگی کے اقداراوردوسری ججوں کے خلاف کاروائی کیلئے داخلی طریقہ کار سے متعلق تھی۔ اسی طرح ہائیکورٹس کے چیف جسٹس ہائیکورٹ کے ججوں کے رویہ کے بارے میں شکایات وصول کرنے کے مجازہیں۔