دیگر ممالکسوشیل میڈیا

51 مسلمانوں کے قاتل نے اپیل دائر کی

سفید فام غلبہ کی چاہت رکھنے والے ٹارنٹ نے مارچ 2019میں کرائسٹ چرچ کی 2مساجد میں نماز ِ جمعہ کے دوران اندھادھند فائرنگ کردی تھی۔ اس نے اس حملہ کو فیس بک پر لائیو اسٹریم کیا تھا۔ اس حملہ میں کئی دیگر افراد زخمی ہوئے تھے۔

ولنگٹن(نیوزی لینڈ): نیوزی لینڈ کی تاریخ میں 2 مساجد میں گولیاں چلاکر 51 مسلمانوں کو ہلاک کرنے والے نے اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔

نیوزی لینڈ کی کورٹ آف اپیل نے منگل کے دن توثیق کی کہ بندوق بردار برنٹن ٹارنٹ نے گزشتہ ہفتہ اپیل دائر کی۔ عدالت نے ابھی تک تاریخ سماعت طئے نہیں کی ہے۔

سفید فام غلبہ کی چاہت رکھنے والے ٹارنٹ نے مارچ 2019میں کرائسٹ چرچ کی 2مساجد میں نماز ِ جمعہ کے دوران اندھادھند فائرنگ کردی تھی۔ اس نے اس حملہ کو فیس بک پر لائیو اسٹریم کیا تھا۔ اس حملہ میں کئی دیگر افراد زخمی ہوئے تھے۔ اسے عمرقید کی سزا ہوئی جس میں پیرول پر رہائی کا کوئی امکان نہیں۔

عدالت نے اس کی دائرکردہ اپیل کی تفصیلات نہیں بتائیں لیکن عدالت میں داخل پچھلے کاغذات میں 32 سالہ ٹارنٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے ساتھ ”غیرانسانی برتاؤ“ ہورہا ہے۔ اسے فائرنگ کے بعد کئی ماہ قید تنہائی میں رکھا گیا۔ اس نے اس کے بقول سختی برتنے پر اقبال ِ جرم کیا تھا۔ ٹارنٹ نے 2021 میں اپنے ایک وکیل کو ہٹادیا تھا۔

یہ واضح نہیں کہ آیا اس نے اپیل کسی اور وکیل کے ذریعہ داخل کی یا ازخود۔ النور مسجد میں حملہ میں زندہ بچ جانے والے ایک شخص نے نیوز آؤٹ لیٹ اسٹف کو بتایا کہ بندوق بردار چالیں چل رہا ہے۔ وہ اپیل دائر کرتے ہوئے لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانا چاہتا ہے۔

میں اس سے کہنا چاہوں گاکہ بڑے بنو‘ مرد بنو اور خاموشی سے جیل میں مرجاؤ کیونکہ تم نے جو کیا اس کے لئے تم اسی کے مستحق ہو۔ ٹارنٹ کے حملہ کے بعد نیوزی لینڈ نے فوری نئے قوانین بنائے اور ہلاکت خیز نیم خودکار(سیمی آٹومیٹک) ہتھیاروں پر امتناع عائد کردیا۔

اس نے بائی بیاک اسکیم چلائی جس کے تحت بندوق مالکین نے پولیس اسٹیشن میں 50ہزار سے زائد ہتھیار جمع کرادیئے اور بندوقوں کی قیمت وصول کرلی۔ اس حملہ کے بعد دنیا میں سوشل میڈیا میں تبدیلیاں آئیں۔ ٹکنالوجی کمپنیوں نے مستقبل کے ایسے حملوں کی لائیو اسٹریمنگ (راست دکھانے) کی روک تھام کے اقدامات کئے۔