موبائل سے قرآنی آیات کو ڈیلیٹ کرنا
حروف کو مٹانا اگر بے احترامی کے ارادے سے نہیں ہو ، تو اس کو بے احترامی نہیں سمجھا جائے گا ، صلح حدیبیہ کے موقع سے صلح کی دستاویز پر حضرت علیؓ نے’’ محمد رسول اللہ‘‘ لکھا ، اہل مکہ کو اس پر اعتراض ہوا کہ اگر ہم آپ کے رسول ہونے کو قبول کرلیتے تو یہ اختلاف ہی کیوں ہوتا ؛

سوال:- واٹس اپ پر بہت سے میسج آتے رہتے ہیں ، بعض میسج قرآنی آیات پر مشتمل ہوتے ہیں ، کیا ان کو ڈیلیٹ کرنا جائز ہوگا ، یا اس کو قرآن مجید کی بے احترامی میں شمار کیا جائے گا ، بعض لوگ اس سے منع کرتے ہیں؟ ( عمیر احمد، جلپلی )
جواب :- حروف کو مٹانا اگر بے احترامی کے ارادے سے نہیں ہو ، تو اس کو بے احترامی نہیں سمجھا جائے گا ، صلح حدیبیہ کے موقع سے صلح کی دستاویز پر حضرت علیؓ نے’’ محمد رسول اللہ‘‘ لکھا ، اہل مکہ کو اس پر اعتراض ہوا کہ اگر ہم آپ کے رسول ہونے کو قبول کرلیتے تو یہ اختلاف ہی کیوں ہوتا ؛
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ صلح میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو ؛ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے’’ محمدرسول اللہ‘‘ کا لفظ مٹاکر ’’محمد بن عبد اللہ ‘‘کا لفظ لکھوایا ،
جب حضرت علیؓ کی غیرت نے اس کو قبول نہیں کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے رسول اللہ کا لفظ مٹادیا ، غور کیجئے کہ مٹائے ہوئے لفظ میں اللہ اور رسول دونوں کے نام موجود ہیں ،
اگر اس میں بے احترامی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو مٹایا نہیں ہوتا ؛
بلکہ آپ کسی دوسرے کاغذ یا چمڑے پر دوبارہ اس دستاویز کو لکھوادیتے فقہاء نے بھی صراحت کی ہے کہ الفاظ قرآنی کومٹاناجائزہے:
’’ولو محالوحا کتب فیہ القرآن واستعملہ فی أمر الدنیا یجوز ‘‘ ( فتاویٰ ہندیہ : ۵؍۳۷۳ ، کتاب الکراہیہ ، الباب الخامس) – ڈیلیٹ کرنا بھی حروف کو مٹانے ہی کی ایک صورت ہے ؛ اس لئے یہ بھی جائز ہے ۔