قومی

پولیس کی لاپرواہی، بے قصور ڈرائیور 5 ماہ جیل میں گزارنے پر مجبور

کیرالا میں غلط شناخت اور طویل حراست کا ایک پریشان کن واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں دو ٹرک ڈرائیور — بیجو اور منی کانتن — 151 دن جیل میں گزارنے پر مجبور ہوئے، کیونکہ ان کے پاس سے ملی شوگر کینڈی (شکر کی مٹھائی)کو غلطی سے ایم ڈی ایم اے (ایک مصنوعی نشہ آور دوا) سمجھا گیا۔

کاسرگوڈ (آئی اے این ایس) کیرالا میں غلط شناخت اور طویل حراست کا ایک پریشان کن واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں دو ٹرک ڈرائیور — بیجو اور منی کانتن — 151 دن جیل میں گزارنے پر مجبور ہوئے، کیونکہ ان کے پاس سے ملی شوگر کینڈی (شکر کی مٹھائی)کو غلطی سے ایم ڈی ایم اے (ایک مصنوعی نشہ آور دوا) سمجھا گیا۔

میڈیا رپورٹس اور عوامی تشویش کے بعد، کیرالا کے اسٹیٹ پولیس چیف (ایس پی سی) نے اس واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔یہ معاملہ گزشتہ سال اس وقت شروع ہوا جب دونوں ڈرائیورز، کوزی کوڈ سے کوچی جاتے ہوئے معمول کی ڈرائیونگ کے دوران کوں کوڈ میں چائے پینے کے لیے رکے۔

بیجو نے واقعے کو یاد کرتے ہوئے کہا ”ہم نے گاڑی پارک کی اور چائے پینے ہی والے تھے کہ کچھ سادہ لباس افراد نے ہمیں گھیر لیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کیرالا پولیس سے ہیں۔”انسداد منشیات کی خصوصی فورس (ڈانساف) — جو منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کام کرتی ہے — نے ان کی تلاشی لی اور منی کانتن کی جیب سے’شکر کی مٹھائی‘ کا ایک پیکٹ برآمد کیا۔ منی کانتن کی وضاحت کے باوجودعہدیداروں نے اصرار کیا کہ یہ ایم ڈی ایم اے ہے۔

بیجو نے بتایا ”جب انہوں نے کہا کہ یہ ایم ڈی ایم اے ہے تو منی کانتن وہیں گر گیا۔ لوگ جمع ہو گئے، کچھ نے ویڈیوز بھی بنائیں۔“دونوں کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا، جہاں وہ پانچ ماہ سے زائد عرصے تک قید رہے۔ بعد ازاں، کیمیائی تجزیہ سے ثابت ہوا کہ یہ مواد صرف شوگر کینڈی(شکر کی مٹھائی) تھی۔

لیبارٹری رپورٹ میں تاخیر نے جو عام طور پر 15 دن میں آ جاتی ہے‘ سنگین سوالات کو جنم دیا ہے۔ رہائی کے بعد بھی دونوں ڈرائیوروں کو سماجی بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑا اور روزگار تلاش کرنے میں مشکلات پیش آئیں، کیونکہ بہت سے لوگ اب بھی انہیں منشیات کے ملزم سمجھتے ہیں۔

چیف منسٹر پی وجین کو دی گئی باضابطہ شکایت کے بعد اسٹیٹ پولیس چیف نے کوزیکوڈ سٹی پولیس کمشنر کو تفصیلی تحقیقات کی ہدایت دی ہے، اور معاملہ ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) یا اس سے اوپر کے عہدیدار کے سپرد کیا گیا ہے۔

ایس پی سی نے اس بات پر بھی وضاحت طلب کی ہے کہ لیبارٹری رپورٹ میں تاخیر کیوں ہوئی، جس کی وجہ سے بلاوجہ اور طویل قید کا سامنا کرنا پڑا۔میڈیا میں خبر آنے کے بعد، بیجو اور منی کانتن کو کچھ حد تک راحت محسوس ہو رہی ہے۔بیجو نے کہا”لوگ اب سمجھنے لگے ہیں کہ ہم بے قصور تھے۔ لیکن وہ 151 دن کبھی واپس نہیں آئیں گے۔“یہ واقعہ انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی میں شدید غم و غصے کا باعث بنا ہے، جو اب اس غلط قید پر جوابدہی اور معاوضے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔