دہلی

نوٹ بندی کا مسئلہ آیا اب بھی زندہ ہے؟: سپریم کورٹ

بنچ نے کہا کہ عدالتوں پر پہلے ہی زیرالتوا کیسس کا بوجھ ہے۔500 اور 1000 روپے کے کرنسی نوٹوں کو ہٹادینے کے مرکز کے نومبر 2016 کے فیصلہ کے خلاف جملہ 58 درخواستیں داخل ہوئی تھیں۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مرکز کے نومبر 2016 کے نوٹ بندی فیصلہ کے خلاف اس سے رجوع ہونے والوں سے چہارشنبہ کے دن پوچھا کہ آیا یہ مسئلہ اب بھی زندہ یا باقی ہے؟۔ جسٹس ایس اے نذیر‘ جسٹس بی آر گوائی‘ جسٹس اے ایس بوپنا‘ جسٹس رام سبرامنیم اور جسٹس بی وی ناگارتنا پر مشتمل بنچ نے درخواست گزاروں کے وکیل سے ابتدا میں ہی پوچھ لیا کہ آیا یہ مسئلہ اب بھی باقی ہے۔

 سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے مرکز کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ تمام عملی مقاصد کے لئے یہ مسئلہ ختم ہوچکا ہے۔ علمی مشق کے طورپر شاید یہ زندہ ہو جس کے لئے وہ بحث کرنے کو تیار ہیں۔ بنچ نے کہا کہ عدالتوں پر پہلے ہی زیرالتوا کیسس کا بوجھ ہے۔500  اور 1000 روپے کے کرنسی نوٹوں کو ہٹادینے کے مرکز کے نومبر 2016 کے فیصلہ کے خلاف جملہ 58 درخواستیں داخل ہوئی تھیں۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ معاملہ زندہ ہے اور عدالت کو اس کی سماعت کرنی چاہئے۔ بنچ نے کہا کہ وہ جائزہ لے گی کہ آیا اس کی سماعت ہونی چاہئے یا نہیں۔