کیجریوال نے دہلی میں سیلاب سے بگڑتی صورتحال دیکھ کر فوج سے مدد طلب کی
دہلی میں گزشتہ چار روز سے جمناندی خطرے کے نشان سے اوپر ہے۔ جمعہ کی صبح جمنا ندی کے پانی کی سطح 208.40 میٹر تک پہنچ گئی ہے۔ یہ خطرے کا نشان 205 میٹر سے 3.4 میٹر زیادہ ہے۔
نئی دہلی: دہلی میں گزشتہ چار روز سے جمناندی خطرے کے نشان سے اوپر ہے۔ جمعہ کی صبح جمنا ندی کے پانی کی سطح 208.40 میٹر تک پہنچ گئی ہے۔ یہ خطرے کا نشان 205 میٹر سے 3.4 میٹر زیادہ ہے۔
دہلی میں سیلاب کا پانی یمنا بازار، لال قلعہ، راج گھاٹ اور آئی ایس بی ٹی کشمیری گیٹ تک پہنچ گیا ہے۔ یہاں پانی 3 فٹ تک بھر گیا۔صورتحال بگڑتی دیکھ کر وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے ڈرینیز ٹھیک کرنے کے لیے فوج کی مدد طلب کی۔
دہلی میں سیلاب کی وجہ سے بگڑتی صورتحال کے درمیان وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے آئی ٹی او بیراج سے متعلق مسئلے کا حل نہ نکلنے پر کہا کہ ہم نے اس پر قابو پانے کے لیے فوج سے مدد مانگی ہے۔
آئی ٹی او بیراج کا مسئلہ اور سیلاب کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے سلسلے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ مختلف وجوہات کی وجہ سے پانی مختلف علاقوں میں داخل ہوا۔
ڈرین ریگولیٹر ٹوٹنے سے آئی ٹی او پر پانی آگیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی راج گھاٹ پر نالے سے پانی کے بیک فلو اور دیگر کئی مقامات پر اوور فلو ہونے سے جمنا ندی کا پانی رہائشی علاقوں میں چلا گیا۔
جمنا کا پانی کئی مقامات پر اوور فلو کی وجہ سے رہائشی اور دیگر علاقوں میں داخل ہو گیا ہے۔
وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ اب دہلی کے لوگوں کو جمنا کے پانی سے راحت ملنے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو جلد راحت ملنی شروع ہو جائے گی، پانی آہستہ آہستہ کم ہو رہا ہے۔
کل جمنا کی آبی سطح 208.66 تک پہنچ گئی تھی۔ وہاں سے جمنا کا پانی 208.38 تک آگیا ہے۔ اب آہستہ آہستہ جیسے جیسے پانی نیچے آئے گا اسی حساب سے لوگوں کو راحت ملے گی۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خطرے کے بارے میں اعلانات کیے جا رہے ہیں۔ لوگوں کو خطرے سے آگاہ کرنے کا کام جاری ہے۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ ہماری ٹیمیں پوری رات آئی ٹی او بیراج پر کام کر رہی تھیں تاکہ ڈبلیو ایچ او کی عمارت کے قریب ڈرین نمبر 12 کے ریگولیٹر کو پہنچنے والے نقصان کو ٹھیک کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ انہوں نے فوج اور این ڈی آر ایف کی مدد لینے کی بھی ہدایت دی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ اور کم وقت میں لوگوں کو پریشانی سے نجات دلائی جا سکے۔