ایشیاء

عمران خان کی گرفتاری کیخلاف درخواست، نیب نے عدالت کی توہین کی ہے: چیف جسٹس

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا احترام ہوتا ہے، کورٹ کی پارکنگ سے نیب نے ایک ملزم کو گرفتار کیا تھا، عدالت نے اس گرفتاری کو واپس کروایا تھا جس کے بعد نیب نے یقین دہانی کرائی تھی کہ احاطہ عدالت سےگرفتاری نہیں کریں گے۔

اسلام آباد: پاکستانی سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت میں چیف جسٹس نے تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ نیب نے توہین عدالت کی ہے،کسی فرد نے عدالت کےسامنے خود سپردگی کی تو اس کو گرفتار کرنے کا کیا مطلب ہے۔

متعلقہ خبریں
تروملا کی وینکٹیشورا مندر میں سی جے آئی کی پوجا
عدالت نے ایک شخص اور خاندان کے 5 ارکان کو ہلاکت کے الزام سے بری کردیا
خط اعتماد چرانے والوں پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے: عمران خان
عمران خان 8کیسس میں ضمانت کیلئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ درخواست پر سماعت کرہی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم میں شامل سینئر وکیل حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان ایک کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ آئے تھے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ میں کس کیس میں پیش ہوئے تھے؟ حامد خان نے بتایا کہ عمران خان بائیو میٹرک کے لیے موجودہ تھے جب ان پر دھاوا بولا گیا، رینجرز نے عمران خان کے ساتھ بد سلوکی کی اور پر تشدد طریقے سے انہیں گرفتار کرلیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی ریکارڈ کے مطابق ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت دائر ہوئی لیکن سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوئی، جو مقدمہ مقرر تھا وہ بھی دیکھ لیتے ہیں۔ وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ بائیو میٹرک کے بغیر درخواست دائر نہیں ہوسکتی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہی بات ہے کہ عمران خان عدالت کے احاطہ میں داخل ہوچکے تھے، کسی کوانصاف کے حق سے کیسے محروم رکھا جاسکتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا احترام ہوتا ہے، کورٹ کی پارکنگ سے نیب نے ایک ملزم کو گرفتار کیا تھا، عدالت نے اس گرفتاری کو واپس کروایا تھا جس کے بعد نیب نے یقین دہانی کرائی تھی کہ احاطہ عدالت سےگرفتاری نہیں کریں گے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنے لوگوں نے عمران خان کو گرفتار کیا؟ وکیل عمران خان نے بتایا کہ 80 سے 90 افراد نے گرفتار کیا۔

انہوں نے کہا کہ 90 رینجرز اہلکار احاطہ عدالت میں داخل ہوئے تو عدالت کی کیا توقیررہی؟ کسی بھی فرد کو احاطہ عدالت سے کیسے گرفتار کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں عدالت میں توڑ پھوڑ کرنے پر وکلا کے خلاف کارروائی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی فرد نے عدالت کےسامنے سرینڈر کردیا تو اس کو گرفتار کرنے کا کیا مطلب ہے؟ کوئی شخص بھی آئندہ انصاف کے لیے خود کو عدالت میں محفوظ تصور نہیں کرے گا، گرفتاری سے قبل رجسٹرار سے اجازت لینی چاہیے تھی۔

وکیل شعیب شاہین نے بتایا کہ عمران خان کی گرفتاری کے وقت عدالتی عملے کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وارنٹ کی قانونی حیثیت نہیں اس کی تعمیل کا جائزہ لیں گے، عدالت کے سامنے سرینڈر کرنے کے عمل کو سبوتاژ نہیں کیا جاسکتا۔ وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان پر حملہ ہوا، ان سے سیکیورٹی بھی واپس لے لی گئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی اٹارنی جنرل آف پاکستان کو طلب کرتے ہیں، وارنٹ کی تعمیل کیسے ہوئی سب سے اہم ہے، ہر کسی کو عدالت کے اندر تحفظ ملنا چاہیے۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ نیب نے تو ہین عدالت کی ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ہر کوئی چاہتا ہے دوسرا قانون پر عمل کرے، یہ عدالتوں کے احترام کا طریقہ کار نہیں۔