بھارت

پی ایف آئی کے قومی صدر اور جنرل سکریٹری زیرحراست، ملک بھر میں سینکڑوں گرفتاریاں

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے آل انڈیا صدر او ایم اے سلام اور اس کے قومی جنرل سکریٹری ایلامرم نصرالدین کو شمالی کیرالہ کے کوزی کوڈ میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

چینائی/دہلی: قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کی قومی ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن اے ایس اسمٰعیل کو حراست میں لے لیا ہے۔ اسمٰعیل کو جمعرات کے دن کوئمبتور میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ اسمٰعیل کے خلاف کارروائی ملک بھر کی 11 ریاستوں میں علی الصبح سے جاری چھاپوں کا حصہ تھی۔

این آئی اے کے اہلکاروں نے اسمٰعیل کو کوئمبوور کے کرومباکڈی سے اپنی تحویل میں لے لیا۔ پی ایف آئی کے کارکنوں نے ان کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کیا جبکہ اسمٰعیل کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے خلاف ملک بھر میں یہ سب سے بڑی کارروائی ہوئی ہے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے آل انڈیا صدر او ایم اے سلام اور اس کے قومی جنرل سکریٹری ایلامرم نصرالدین کو شمالی کیرالہ کے کوزی کوڈ میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) چھاپوں کے دوران این آئی اے کے اہلکاروں کو ضروری سیکورٹی فراہم کر رہی ہے۔

چینائی میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے ذرائع نے بتایا کہ یہ چھاپے تنظیم کے خلاف قومی سطح کے چھاپوں کے ایک حصے کے طور پر کئے جا رہے ہیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کیرالہ کے پالکڈ میں آر ایس ایس لیڈر سری نواسن کے قتل کے بعد، پولیس نے کچھ دستاویزات ضبط کئے ہیں، جن میں پی ایف آئی کی جانب سے کیڈروں کو تربیت دینے اور آر ایس ایس کے کارکنوں اور لیڈروں کی فہرست تیاری سے متعلق کاغدات شامل ہیں۔

اسی دوران پی ایف آئی اور ایس ڈی پی آئی کے خلاف این آئی اے کی ملک گیر کارروائی میں تاحال سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ 

پورے ہندوستان میں کریک ڈاؤن میں، این آئی اے، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور متعلقہ ریاستی پولیس نے 11 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مربوط چھاپوں میں تنظیم کے 100 سے زیادہ سرکردہ رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔

جن ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں چھاپے مارے گئے ان میں کیرالہ، مہاراشٹرا، کرناٹک، آسام، تلنگانہ، آندھراپردیش، مدھیہ پردیش، راجستھان، دہلی اور پڈوچیری شامل ہیں۔

این آئی اے نے 2017 میں وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا، جس میں اس نے پی ایف آئی پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ این آئی اے کے بموجب  پی ایف آئی مسلسل قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ کارروائیوں میں ملوث رہی ہے۔