آر ایس ایس کینسر، بی جے پی کو سچا لگاؤ نہیں۔ بھگوا تنظیموں پر کرناٹک کے وزیر پرینک کھرگے کی تنقید جاری
مرکز میں کانگریس کے برسراقتدار آنے پر آر ایس ایس پر پابندی لگادینے کے دعویٰ کے بعد کرناٹک کے وزیر پرینک کھرگے نے بھگوا تنظیم کو چہارشنبہ کے دن پھر نشانہ تنقید بنایا۔

بنگلورو (آئی اے این ایس) مرکز میں کانگریس کے برسراقتدار آنے پر آر ایس ایس پر پابندی لگادینے کے دعویٰ کے بعد کرناٹک کے وزیر پرینک کھرگے نے بھگوا تنظیم کو چہارشنبہ کے دن پھر نشانہ تنقید بنایا۔
انہوں نے اسے کینسر قراردیا اور کہا کہ آر ایس ایس سے بی جے پی کا لگاؤ سطحی ہے۔ وزیر دیہی ترقیات و انفارمیشن ٹکنالوجی پرینک کھرگے نے جو کانگریس صدر ملیکارجن کھرگے کے لڑکے ہیں‘ کہا کہ آر ایس ایس پر امکانی امتناع کے میرے بیان کے بعد آر ایس ایس اور بی جے پی قائدین مختلف بیانات دے رہے ہیں۔
بی جے پی کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ آر ایس ایس کینسر ہے اور کینسر کا علاج موجود ہے۔ آر ایس ایس وہ تنظیم ہے جو قومی اتحاد‘ قومی ترانہ‘ قومی پرچم اور دستور کے لئے خطرہ ہے۔ اس کا علاج خود دستور کے اندر موجود ہے۔ بی جے پی قائدین کے لئے آر ایس ایس کا دفاع لازمی ہے تاکہ ان کے عہدے اور ان کا سیاسی مستقبل محفوظ رہے کیونکہ یہ لوگ ناگپور سے بندھے ہیں۔
یہ لوگ آر ایس ایس کو پسند نہ کریں تب بھی اس کے دفاع پر مجبور ہیں۔ کرناٹک کے وزیر نے کہا کہ بی جے پی کا آر ایس ایس پریم صرف سطحی ہے۔ یہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتا‘ یہ پریم ان کے من میں نہیں ہوتا۔ اگر ان کی محبت سچی ہوتی تو بی جے پی قائدین اپنے بچوں کو اسکول کے بجائے آر ایس ایس کی شاکھاؤں میں بھیجتے۔ بی جے پی کا ایک بھی لیڈر آر ایس ایس کی نیکر نہیں پہنتا اور نہ وہ شاکھا میں لاٹھی چلاتا ہے۔
بی جے پی والوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ آر ایس ایس سے اپنے بچوں کو جوڑنا ان کا مستقبل برباد کرنے کے برابر ہے۔ وزیراعظم مودی نے اگر اچانک بی جے پی قائدین کے بچوں کے لئے سیلفی وِتھ شاکھا کی مہم شروع کردی تو آر ایس ایس کو پتہ چل جائے گا کہ بی جے پی والے اس کے کتنے وفادار ہیں۔
بی جے پی قائدین کے لئے یہ تاریخی حقیقت تسلیم کرلینا بہتر ہوگا کہ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے آر ایس ایس کو دہشت گرد تنظیم مان کر اس پر امتناع عائد کیا تھا۔ اگر کسی کو ہجوم اور تشدد کا خوف نہ ہو تب بھی اسے اس ملک کے دستور سے ضرور ڈرنا چاہئے۔ اس ملک میں دستور فائنل اتھاریٹی ہے۔ پرینک کھرگے نے کہا کہ بی جے پی کے لئے میرا چیلنج ہے۔ آر ایس ایس اپنے 100 سال منانے کی تیاری میں ہے۔
اسے بتانا چاہئے کہ 100 سال میں اس نے ملک کے لئے کونسے 10 کام کئے۔ اس نے ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے کیا کیا؟ اس نے سماجی اصلاحات کے لئے کیا کیا؟ اس نے نابرابری اور ظلم و زیادتی کو مٹانے کے لئے کیا کیا؟ اس نے غریبوں کی فلاح و بہبود کے لئے کونسے پروگرام چلائے؟ کیا اس نے ملک کے اتحاد کے لئے کام کیا؟۔ آر ایس ایس کا دفاع کرنے والوں کو اس کا جواب دینا چاہئے۔
تحریک ِآزادی کے دوران نمک ستیہ گرہ سے آر ایس ایس کیوں دور تھی؟ اس نے انگریزو ہندوستان چھوڑدو تحریک میں حصہ کیوں نہیں لیا؟ اس نے انگریزوں کا ساتھ کیوں دیا؟ اس نے دستور کی کاپیاں کیوں جلائیں؟ اس نے قومی پرچم کی مخالفت کیوں کی؟ اس نے کئی دہوں تک ترنگا لہرانے سے انکار کیوں کیا؟ ملک نے 3 جنگیں لڑیں‘ اس وقت یہ نام نہاد طاقتور تنظیم کہاں تھی؟۔