تلنگانہ

تین حلقوں کیلئے بی آر ایس نے تاحال فیصلہ نہیں کیا پارٹی کیڈر میں الجھن‘ ایک اُمیدوار کو تبدیل کئے جانے کا امکان

تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے لئے برسر اقتدار پارٹی بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) نے تاحال 3 حلقہ جات کے لئے اپنے اُمیدواروں کے تعلق سے فیصلہ نہیں کیا ہے جب کہ ایک حلقہ میں اُمیدوار کو تبدیل کئے جانے کا بھی  امکان ہے۔

حیدر آباد: تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے لئے برسر اقتدار پارٹی بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) نے تاحال 3 حلقہ جات کے لئے اپنے اُمیدواروں کے تعلق سے فیصلہ نہیں کیا ہے جب کہ ایک حلقہ میں اُمیدوار کو تبدیل کئے جانے کا بھی  امکان ہے۔

متعلقہ خبریں
کے کویتا نے امریکہ میں بیٹے کی گریجویشن تقریب میں شرکت، ماں ہونے پر فخر کا اظہار
اردو اکیڈمی جدہ کا گیارہواں سہ ماہی پروگرام شاندار انداز میں منعقد، تمثیلی مشاعرہ اور طلبہ کی پذیرائی
اونا مالو نے علاقائی ثقافتی ورثہ اور کہانیوں کو منانے کے لیے ’تلنگانہ کتھالو‘ کا آغاز کیا
تلنگانہ انتخابات: ووٹ دینے کے لیے آنے والے دو افراد کی موت
انتخابی ڈیوٹی پر 2.5 لاکھ اسٹاف کی تعیناتی:وکاس راج

بی آر ایس کی جانب سے اپنے اُمیدواروں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے مہم شروع کردی گئی ہے لیکن 3 حلقوں میں اُمیدواروں کے اعلان میں تاخیر ہورہی ہے جس کی وجہ سے اِس کے کیڈرس میں اُلجھن پیدا ہوتی جارہی ہے۔

صدر بی آر ایس اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے 21 / اگست کو 119 حلقوں میں سے 115 اُمیدواروں کا اعلان کردیا ہے۔

پولس شیڈول کے اعلان سے 45 دنوں سے زائد قبل انہوں نے اُمیدواروں کا اعلان کیا لیکن 3 حلقوں سے اُمیدواروں کا تاحال فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

چیف منسٹر جنہیں انتخابات میں شاندار کامیابی سے توقع ہے، تقریباً تمام موجودہ لیجسلیٹرس کو برقرار رکھا ہے۔

ارکان اسمبلی جنہیں 8 حلقوں میں ٹکٹس سے محروم کردیا گیا، اُن میں کاما ریڈی شامل ہے، جہاں سے چیف منسٹر کے سی آر گجویل کے علاوہ مقابلہ کررہے ہیں جس کی نمائندگی رکن اسمبلی ایم ہنمنت راؤ کرتے ہیں جنہیں ملکاجگری حلقہ سے دوبارہ نامزد کیا گیا تھا لیکن بعد میں انہوں نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا کیوں کہ انہوں نے اپنے فرزند روہت راؤ کو میدک سے ٹکٹ دینے کا مطالبہ کیا تھا، جس کو کے سی آر نے قبول نہیں کیا جس کے بعد باپ اور بیٹے دونوں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی جنہیں بالترتیب ملکاجگری اور میدک سے اُمیدوار بنایا گیا ہے۔

بی آر ایس نے ایم راج شیکھر ریڈی کو ملکاجگری سے اُمیدوار بنایا۔ راج شیکھر ریڈی نے 2019ء میں بی آر ایس اُمیدوار کی حیثیت سے لوک سبھا ملکاجگری سے مقابلہ کیا تھا لیکن ناکام رہے۔ جنگاؤں اُن حلقوں میں سے ایک ہے جہاں بی آر ایس نے اپنے اُمیدواروں کے ناموں کا اعلان نہیں کیا ہے۔

موجودہ ایم ایل اے‘ ایم یادگیری ریڈی پارٹی پر اصرار کررہے ہیں، اُنہیں اُمیدوار کی حیثیت سے برقرار رکھا جائے جب کہ ایم ایل سی پی راجیشور ریڈی انتخابی میدان میں داخل ہونے کے خواہاں ہیں۔ بی آر ایس نے یادگیری ریڈی کو تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ٹی ایس آر ٹی سی) کا صدر نشین مقرر کیا، جس کے بعد ایک معاہدہ طئے پایا۔ راجیشور ریڈی کو پارٹی کی جانب سے بی فام دیا گیا تھا۔

نرسا پور، گوشہ محل اور نامپلی حلقہ (حیدر آباد) کے لئے اُمیدواروں کا تاحال اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم اور کانگریس میں راست مقابلے کا امکان ہے۔ نرسا پور اور گوشہ محل کے لئے کئی افراد ٹکٹ کے خواہشمند ہیں جس کی وجہ سے بی آر ایس کو مشکلات پیش آرہی ہے۔

پرچہ نامزدگی میں لمحہ آخر کی مشکلات اور اُلجھن کو دور کرنے کے لئے بی آر ایس کی جانب سے اعلامیہ کی تاریخ سے بہت پہلے ہی اُمیدواروں کو بی فامس کی تقسیم عمل میں لائی گئیں لیکن پارٹی نے 3 حلقہ جات کے لئے اُمیدواروں کا تاحال فیصلہ نہیں کیا ہے جب کہ چارمینار، یاقوت پورہ، چندرائن گٹہ، کاروان، ملک پیٹ اور بہادر پورہ حلقہ جات کے لئے پارٹی نے اُمیدواروں کا اعلان کردیا ہے لیکن تاحال اُنہیں بی فامس نہیں دیا گیا ہے۔

تمام مذکورہ 6 نشستوں پر ایم آئی ایم کا قبضہ ہے۔ نرسا پور میں موجودہ ایم ایل اے سی مدن ریڈی اور سابق وزیر سنیتا لکشما ریڈی بی آر ایس ٹکٹ کے بڑے دعویدار ہیں۔ سنیتا لکشما ریڈی نے 2018ء میں ہوئے الیکشن میں کانگریس ٹکٹ پر مقابلہ کیا تھا لیکن مدن ریڈی کے مقابل اُنہیں شکست ہوئی۔

بعد میں انہوں نے بی آر ایس سے وابستگی اختیار کرلی جنہیں اسٹیٹ ویمنس کمیشن کا چیرپرسن بنایا گیا ہے۔ عالم پور (ایس سی) میں بی آر ایس نے موجودہ ایم ایل اے وی ایم ابراہام کو اُمیدوار بنانے کا فیصلہ کرلیا تھا لیکن پارٹی میں اُن کے حریفوں کے شدید مطالبہ پر پارٹی قیادت نے تبدیلی کی۔ ایم ایل سی‘ سی وینکٹ رامی ریڈی جو کہ حلقہ کے الیکشن انچارج ہیں قیادت سے مطالبہ کررہے ہیں، کسی دوسرے کو ٹکٹ دیا جائے۔

سابق ایم پی‘ ایم جگن نادھم بھی اپنے لئے یا فرزند کے لئے ٹکٹ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ گوشہ محل، نامپلی اور حیدر آباد کے دوسرے حلقوں میں بی آر ایس کے اُمیدواروں کا اعلان نہیں کیا گیا۔ سمجھا جاتا ہے کہ بی آر ایس کسی ایسے اُمیدوار کی تلاش میں ہیں جو کہ کانگریس کی کامیابی میں رکاوٹ پیدا کریں تاکہ دوست ایم آئی ایم کی کامیابی کی راہ ہموار ہوسکے۔