حیدرآباد

ویب چانلس کے چند رپورٹرس غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث

سرپت شہر میں راشن کے چاول کی غیرمجازفروخت کا ایک بڑا ریاکٹ سرگرم ہے جس میں ویب چانلس کے خودساختہ کئی رپوریٹرس کے ملوث ہونے کی اطلاعات ہیں۔

حیدرآباد: کووڈوباکے بعد شہر میں بھی نہ صرف ویب چانلس کی تعدادبڑھنے لگی بلکہ ان چیانلس سے غیرسنجیدہ اورغیر پیشہ ورافراد بھی وابستہ ہونے لگے۔آج ان ویب چانلس کے رپورٹرس کی تعدادمیں غیرمعمولی اضافہ ہوگیاہے۔بتایاجاتا ہے کہ یہ رپورٹرس‘چاول کی گاڑیوں کوروک کر بھاری رقومات وصول کرنے کے واقعات میں ملوث ہیں۔

متعلقہ خبریں
تلنگانہ میں آن لائن جوئے اور سٹے بازی میں خطرناک اضافہ، PRAHAR نے ریاست گیر سروے کا اعلان کر دیا

 سرپت شہر میں راشن کے چاول کی غیرمجازفروخت کا ایک بڑا ریاکٹ سرگرم ہے جس میں ویب چانلس کے خودساختہ کئی رپوریٹرس کے ملوث ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ ان چیانلس کے چند رپورٹرس غنڈہ گردی پربھی اتر آتے ہیں اورچاول کی گاڑیوں کوروک کران سے (فی گاڑی) 5ہزار تا10 ہزار روپے وصول کرتے ہیں۔اسی طرح کے 2واقعات ٹپہ چبوترہ‘کاروان اور کشن باغ‘ آصف نگر میں پیش آچکے ہیں۔

 ذرائع کے مطابق ویب چانلس کے حودساختہ رپورٹرس کی ان غیرقانونی سرگرمیوں اورراشن کے چاول کی غیر مجازفروخت کے ریاکٹ کی تفصیلات سے متعلقہ ایریا کی پولیس بخوبی واقف ہے۔

راشن کے چاول کا کاروبار کرنے والے چندافراد کا مبینہ طورپر پولیس کے ساتھ سازباز ہے۔یہ افراد راشن شاپس سے کم قیمت پرچاول خریدتے ہیں اور دیگر ریاستوں کو اسمگل کرتے ہوئے وہاں اس چاول کوبھاری قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔

 بتایا جاتاہے کہ ویب چانلس شروع کرنے والوں میں بڑی تعداد تلن سنٹر چلانے‘پنکچربنانے والوں یاپھر پولیس مخبروں کی ہے۔انہیں خود کا نام لکھنا نہیں آتا لیکن خود کورپورٹر کہتے پھرتے ہیں۔

میڈیا میں ان کا رول بہت ہی مشکوک ہے جہاں کہیں شوہر اوربیوی میں جھگڑا ہوتاہے وہ وہاں پہونچ جاتے ہیں اور چانل کامائک لگاکر شوہر کوبیوی کے خلاف بھڑکاتے ہیں۔

کسی بھی پولیس اسٹیشن میں اس سلسلہ میں کوئی شکایت درج ہوتی ہے تو رپوریٹرس متعلقہ انسپکٹر سے مل کر معاملہ کودبانے کی کوشش کرتے ہیں یاپھر دونوں میں سے کسی ایک سے رقم حاصل کرتے ہیں۔ اس طرح ان کے گھر کا یومیہ خرچ چلتا ہے۔

انہیں کوئی پوچھنے والا ہے اورنہ ہی کوئی پولیس عہدیدار ان خودساختہ رپورٹرس کے خلاف کارروائی کرتا ہے۔ سال 2012 کے بعد جتنے ویب چانلس کارجسٹریشن ہواہے ان چیانلس کومنسوخ کرناچاہئے۔آئے دن ویب چیانلس کے رپورٹرس کا ظلم بڑھتا ہی جارہا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ متعلقہ انسپکٹرس ان رپورٹرس کواہمیت دیتے ہیں کیونکہ یہ رپورٹرس پولیس کی مخبری کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ان رپورٹرس کواہمیت دی جاتی ہے۔

سٹی کمشنر پولیس کوچاہئے کہ حقیقی رپورٹرس کی جانچ کریں اوراپنے ماتحت عہدیداروں کوہدایت دیں کہ وہ خود ساختہ رپورٹرس سے دور ہیں۔ان رپورٹرس کی وجہ سے پولیس کی امیج داغدارہورہی ہے۔