تلنگانہ

تلنگانہ ہائی کورٹ کا حکومت سے سوال: ایس سی، ایس ٹی ریزرویشن میں ‘کریمی لئیر’ پالیسی کیوں نہیں؟

قائم مقام چیف جسٹس سوجوئے پال اور جسٹس یارا رینوکا پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (GAD) اور محکمہ سماجی بہبود کے پرنسپل سکریٹریز کو چھ ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔

حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے "دیویندر سنگھ بمقابلہ ریاست پنجاب (2025)” کی روشنی میں ایس سی اور ایس ٹی کے لیے ریزرویشن میں ‘کریمی لئیر’ (Creamy Layer) پالیسی کیوں نہیں نافذ کی گئی۔

قائم مقام چیف جسٹس سوجوئے پال اور جسٹس یارا رینوکا پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (GAD) اور محکمہ سماجی بہبود کے پرنسپل سکریٹریز کو چھ ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔

یہ ہدایات ایک رِٹ پٹیشن کی سماعت کے دوران جاری کی گئیں جو کنکوٹلا مانگا نامی ایک نجی کالج کی اسسٹنٹ پروفیسر نے دائر کی تھی۔

درخواست گزار نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا کہ حکومتِ تلنگانہ نے اگرچہ "تلنگانہ شیڈیولڈ کاسٹس (ریزرویشن کی تنظیم نو) ایکٹ، 2025” نافذ کیا ہے، لیکن اس میں ‘کریمی لئیر’ کو شامل نہیں کیا گیا، جو کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے مطابق لازمی قرار دیا گیا ہے۔

اس پالیسی کے عدم نفاذ کے سبب تعلیم یافتہ ایس سی اور ایس ٹی افراد کو سرکاری ملازمتوں کے مواقع سے محروم ہونا پڑ رہا ہے۔ مانگا نے دعویٰ کیا کہ وہ خواتین و اطفال کی فلاح و بہبود کے شعبے میں "چائلڈ ڈیولپمنٹ پروجیکٹ آفیسر / ایڈیشنل چائلڈ ڈیولپمنٹ پروجیکٹ آفیسر” کے عہدے کے لیے امیدوار تھیں، لیکن ‘کریمی لئیر’ کے اطلاق نہ ہونے کے باعث ان کی درخواست مسترد کر دی گئی۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اگر یہ پالیسی نافذ ہوتی تو تعلیم یافتہ ایس سی، ایس ٹی افراد کو بہتر مواقع حاصل ہوتے اور وہ موجودہ نظام میں پیچھے نہ رہ جاتے۔

عدالت نے اس معاملے کی سماعت چھ ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی ہے۔