تلنگانہ

تلنگانہ: کھمم میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کا ترشول دیکشا پروگرام (ویڈیو)

ترشول دیکشا پروگرام کے انعقاد کے مقصد پر روشنی ڈالتے ہوئے وی ایچ پی تلنگانہ کے صدر یادی ریڈی نے کہا کہ ترشول دیکشا کا انعقاد ہندوؤں کے لئے سازگار ماحول بنانے، گئو ذبیحہ روکنے، مندروں کی تباہی بند کرنے اور  ہندو خواتین کے خلاف لو جہاد کو روکنے کے لئے کیا گیا تھا۔

حیدرآباد: ملک میں لوک سبھا انتخابات سے قبل آر ایس ایس اور اس کی محاذی تنظیمیں میدان میں پوری تیاری کے ساتھ اتر چکی ہے تاکہ ملک میں دوبارہ نہیں بلکہ سہ بارہ بی جے پی کو اقتدار پر فائز کیا جاسکے۔

متعلقہ خبریں
ہزاری باغ میں سنگباری 10 بجرنگ دل کارکن زخمی
سنکرانتی منانے گھر آیا نوجوان پراسرار حالات میں مردہ پایاگیا
بدرالدین اجمل پر مسلمانوں کو مشتعل کرنے کا الزام
ہریانہ تشدد، دہلی کے کئی علاقوں میں وی ایچ پی کے احتجاجی مظاہرے
کھمم میں ایم ایل سی گریجویٹ انتخاب، پرامن رائے دہی

وہ ایسی ریاستوں پر زیادہ توجہ مرکوز کررہی ہیں جہاں لوگوں میں فرقہ پرستی کا رجحان کم ہے۔ وہ کرناٹک میں آئے دن ماحول کو خراب کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے تو تلنگانہ میں بھی اپنے پر پھیلانے کے لئے کوشاں ہے۔

اسی کوششوں کے تحت وشو ہندو پریشد (VHP) اور بجرنگ دل نے اتوار 11 فروری کو تلنگانہ کے کھمم ضلع میں ترشول دِیکشا پروگرام کا اہتمام کیا۔

ترشول دیکشا پروگرام کے انعقاد کے مقصد پر روشنی ڈالتے ہوئے وی ایچ پی تلنگانہ کے صدر یادی ریڈی نے کہا کہ ترشول دیکشا کا انعقاد ہندوؤں کے لئے سازگار ماحول بنانے، گئو ذبیحہ روکنے، مندروں کی تباہی بند کرنے اور  ہندو خواتین کے خلاف لو جہاد کو روکنے کے لئے کیا گیا تھا۔

ترشول دیکشا کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تقریب لوگوں کو ساری زندگی قوم کی خدمت کرنا سکھائے گی۔ ہم کھمم میں رام راجیہ بنائیں گے۔ آج ہم نے یہاں بھگوا جھنڈا لہرایا اور ہم اسے دیگر مقامات پر بھی لہرائیں گے۔

ان کی پہل میں شامل ہونے کے لئے لوگوں کے جوش و خروش کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قریبی گاؤں کے بہت سے لوگ وی ایچ پی میں شامل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 500 دیہاتوں سے تقریباً 6000 رجسٹریشن ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ ہندو دائیں بازو کی تنظیموں کی جانب سے ترشول دیکشا جیسے پروگراموں میں لوگوں میں ترشول تقسیم کئے جاتے ہیں۔ یہ ایک تین جہتی ہتھیار ہے جس کی تقسیم کے پروگراموں میں اقلیتی برادریوں خاص طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے نفرت انگیز تقاریر کی جاتی ہیں اور شرکا کو اپنے عقیدے کی حفاظت کے لئے ہتھیار اٹھانے کی قسمیں دلائی جاتی ہیں۔  

انتخابات سے قبل اس طرح کے پروگراموں کے انعقاد میں اضافہ کا امکان ہے جو لوگوں بالخصوص ہندوؤں کے اذہان میں فرقہ پرستی کا زہر گھولنے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ اس طرح کے پروگرام اکثر منعقد کیے جاتے ہیں اور انتخابات سے قبل عوام کو پولرائز کرنے کے لئے ان کا انعقاد دائیں بازو کے لئے کارآمد ثابت ہوتا ہے۔