دہلی

عدلیہ پر غیر معمولی حملہ: جئے رام رمیش

کانگریس نے جمعرات کو راجیہ سبھا کے چیرمین جگدیپ دھنکر کے 1973 کے کیشوا نندا بھارتی کیس کے فیصلے پر سوالیہ نشان لگانے والے ریمارکس پر تنقید کی اور کہا کہ یہ عدلیہ پر ایک غیر معمولی حملہ ہے۔

نئی دہلی: کانگریس نے جمعرات کو راجیہ سبھا کے چیرمین جگدیپ دھنکر کے 1973 کے کیشوا نندا بھارتی کیس کے فیصلے پر سوالیہ نشان لگانے والے ریمارکس پر تنقید کی اور کہا کہ یہ عدلیہ پر ایک غیر معمولی حملہ ہے۔

متعلقہ خبریں
ملک کی جمہوری نوعیت کو بڑھانے کے لئے سخت محنت کرنے کی ضرورت : نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات
جموں و کشمیر میں اسمبلی الیکشن کب ہوگا، کانگریس کا سوال
21 سابق ججوں کا چیف جسٹس چندر چوڑ کومکتوب
تکو گوڑہ سے جھوٹ کی تشہیر، بی آر ایس قائد کے ٹی آر کا الزام
سی اے اے کے مسئلہ پر کانگریس کے غیر واضح موقف: چیف منسٹر کیرالا

نائب صدر دھنکر نے چہارشنبہکے روز 2015 میں NJAC ایکٹ کو ختم کرنے پر تنقید کی تھی اور 1973 کے کیشوانند بھارتی کیس کے تاریخی فیصلے پر بھی سوال اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ اس نے ایک غلط نظیر قائم کی ہے اور وہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے متفق نہیں ہیں کہ پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کر سکتی ہے لیکن اس کے بنیادی ڈھانچہ میں نہیں۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج جے رام رمیش نے ایک ٹویٹ میں کہا ”بطور رکن پارلیمنٹ میں نے کبھی کسی کو سپریم کورٹ کے 1973 کے کیشوانندا بھارتی فیصلے پر تنقید کرتے نہیں سنا“۔ انہوں نے کہا درحقیقت، ارون جیٹلی جیسے بی جے پی کے قانونی ماہرین نے اسے سنگ میل کے طور پر سراہا ہے۔

اب راجیہ سبھا کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ یہ غلط تھا۔ عدلیہ پر غیر معمولی حملہ! اس سے پہلے، سینئر کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ دھنکر کا یہ کہنا "غلط” ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے اور ان کے خیالات کو ہر آئین سے محبت کرنے والے شہری کو خبردار کرنا چاہئے کہ وہ آنے والے خطرات سے ہوشیار رہیں۔چدمبرم نے جو پیشہ سے وکیل ہیں‘ دھنکر کے تبصرے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹر پر کہا”راجیہ سبھا کے معزز چیئرمین جب یہ کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ سپریم ہے تو غلط ہے۔

یہ آئین ہے جو سب سے عظیم ہے۔“ سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ ”بنیادی ڈھانچہ“ نظریہ اس لیے تیار کیا گیا تھا تاکہ آئین کے بنیادی اصولوں پر اکثریت پر مبنی حملے کو روکا جا سکے۔

چدمبرم نے سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا”فرض کریں کہ پارلیمنٹ نے اکثریت سے پارلیمانی نظام کو صدارتی نظام میں تبدیل کرنے کے لیے ووٹ دیا یا شیڈول VII میں ریاستی فہرست کو منسوخ کردیا اور ریاستوں کے خصوصی قانون سازی کے اختیارات چھین لئے۔

کیا ایسی ترامیم درست ہوں گی؟“سینئر کانگریس لیڈر نے کہا کہ NJAC ایکٹ کو ختم کرنے کے بعد حکومت کو نیا بل پیش کرنے سے کسی چیز نے نہیں روکا۔”ایک ایکٹ کو ختم کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ’بنیادی ڈھانچہ‘ نظریہ غلط ہے“۔