ایران کے ساتھ امریکہ کی معاملت خطرہ میں پڑ جائے گی: عباس عراقچی
ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ہفتہ کے دن امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے پرزور خواہش کی کہ وہ ایران کے رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی حسینی خامنہ ای کے تعلق سے ”تحقیر آمیز اور ناقابل قبول لب و لہجہ“ اختیار نہ کریں۔

تہران (آئی اے این ایس) ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ہفتہ کے دن امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے پرزور خواہش کی کہ وہ ایران کے رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی حسینی خامنہ ای کے تعلق سے ”تحقیر آمیز اور ناقابل قبول لب و لہجہ“ اختیار نہ کریں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ایسی زبان کا استعمال دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا امکان گھٹاسکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر واشنگٹن‘ تہران کے ساتھ معاملت میں سنجیدہ ہے تو اس کی اولین شرط باہمی احترام ہوگی۔
عراقچی نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ اگر صدر ٹرمپ واقعی معاملت چاہتے ہیں تو انہیں ایران کے رہبر انقلاب علی خامنہ ای کے تعلق سے تحقیر آمیز اور ناقابل قبول لب ولہجہ چھوڑنا ہوگا۔ انہیں آیت اللہ کے لاکھوں کروڑوں ماننے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔ ہم ایرانی لوگ گھنٹوں کی کڑی محنت اور صبر کے ساتھ اپنی مشہور قالینیں بنانے کے لئے جانے جاتے ہیں۔ ہم لوگ سادہ اور راست باز ہوتے ہیں۔
ہمیں اپنی قدروقیمت اور اپنی آزادی کا احساس ہے۔ ہم کسی کو بھی اپنا مقدر طئے کرنے نہیں دیتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایرانی لوگ دھمکیاں اور بے عزتی گوارہ نہیں کرتے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ عظیم اور طاقتور ایرانیوں نے دنیا کو بتادیا کہ حکومت ِ اسرائیل کو ہماری مزائلوں سے تباہ ہونے سے بچنے کے لئے اپنے ”ڈیڈی“ کی طرف بھاگنے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں تھا۔
اگر پھر غلطی کی گئی تو ایران اپنی اصل طاقت دکھائے گا جس سے ایران کی طاقت سے متعلق خام خیالی ختم ہوجائے گی۔ بھلائی کا بدلہ بھلا ہی ملے گا اور عزت کے بدلہ عزت ہی ملے گی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا تھا کہ انہوں نے خامنہ ای کو بری موت سے بچایا۔ انہوں نے ایرانی رہبر انقلاب پر اسرائیل کے خلاف ایران کی جیت کا جھوٹا بیان دینے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔
ٹرمپ نے لکھا تھا کہ نام نہاد سپریم لیڈر جنگ سے تباہ ملک کا قائد آیت اللہ علی خامنہ ای‘ اسرائیل پر فتح کی احمقانہ بات کیوں کررہا ہے جبکہ وہ جانتا ہے کہ اس کا بیان جھوٹا ہے۔ ایک عظیم عقیدہ کے حامل شخص کو جھوٹ نہیں بولنا چاہئے۔ اس شخص کا ملک تباہ ہوگیا‘ اس کی 3 نیوکلیر سائٹس مٹ گئیں اور مجھے پتہ تھا کہ اس نے کہاں پناہ لے رکھی ہے۔
میں نے اسرائیل کو اور دنیا کی عظیم طاقت امریکی فوج کو اس کی جان لینے سے روکا۔ میں نے اس شخص کو بری موت سے بچایا اور وہ اتنا ناشکرا ہے کہ اس نے تھینک یو پریسیڈنٹ ٹرمپ تک نہیں کہا۔ جنگ کے آخر میں میں نے اسرائیل سے کہا تھا کہ وہ اپنے طیاروں کا بڑا بیڑہ واپس بلالے جو سیدھے تہران کی طرف بڑھ رہا تھا۔ وہ فائنل حملہ کرنے والا تھا۔ اس حملہ سے بہت بڑا نقصان ہونے والا تھا اور کئی ایرانی ہلاک ہوسکتے تھے۔ یہ سب سے بڑا حملہ ہوسکتا تھا۔