کرناٹک

رہائشی عمارت کو بطور عبادت گاہ استعمال سے متعلق کرناٹک ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ

کرناٹک ہائی کورٹ نے ایچ بی آر لے آؤٹ بنگلورو کے رہنے والے بعض افراد کی داخل کردہ درخواست ِ مفاد ِ عامہ(پی آئی ایل) خارج کردی جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ایک ریسیڈنشیل پراپرٹی (رہائشی عمارت) کو عبادت کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔

بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے ایچ بی آر لے آؤٹ بنگلورو کے رہنے والے بعض افراد کی داخل کردہ درخواست ِ مفاد ِ عامہ(پی آئی ایل) خارج کردی جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ایک ریسیڈنشیل پراپرٹی (رہائشی عمارت) کو عبادت کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں
نرملا سیتارمن کے خلاف تحقیقات پر کرناٹک ہائی کورٹ کی روک
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار
مکہ مسجد میں جلسہ یوم القرآن
سپریم کورٹ کا تلنگانہ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو چالینج کردہ عرضی پر سماعت سے اتفاق
مودی کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرنے پر کارروائی رپورٹ طلب

چیف جسٹس پرسنا بی ورلے اور جسٹس ایم جی ایس کمل نے حال میں پی آئی ایل خارج کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے باربار پوچھنے کے باوجود وکیل یہ نہیں بتاسکا کہ آیا ازروئے قانون ایسی کوئی پابندی ہے۔ عدالت نے فیصلہ کی کاپی ابھی جاری نہیں کی ہے۔

سام پی فلپ‘ ایس کے کرشنا‘ ٹی پی جگائسن اور 5 دیگر افراد جو ایچ بی آر لے آؤٹ میں رہتے ہیں‘ ہاؤزنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ‘ بی بی ایم پی اور مسجد اشرفی کے خلاف عدالت سے رجوع ہوئے تھے۔ درخواست بعدازاں پی آئی ایل میں بدل گئی تھی۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ رہائشی علاقہ کو مسجد کے طورپر استعمال کرنے سے پڑوسیوں کو تکلیف ہورہی ہے۔ یہ معاملہ پہلے بھی اس وقت عدالت پہنچا تھا جب مسجد ٹرسٹ نے بی بی ایم پی کی اجازت کے بغیر عمارت تعمیر کی تھی۔

عدالت نے ہدایت دی تھی کہ مدرسہ کے لئے عمارت بی بی ایم پی سے ضروری اجازت لینے کے بعد ہی تعمیر کی جاسکتی ہے۔ عمارت تعمیر ہوئی اور غریب بچوں کے مدرسہ کے طورپر استعمال ہونے لگی۔

درخواست ِ مفاد ِ عامہ کی سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزاروں کے وکیل کے یہ کہنے پر سخت اعتراض کیا کہ نماز کی ادائیگی سے خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ عدالت نے خبردار کیا کہ آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ کسی کا عبادت کرنا خطرناک سرگرمی ہوسکتی ہے۔