جنتادَل ایس اور کانگریس ٹیپوسلطان کو مانتے ہیں: امیت شاہ

مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آج الزام عائد کیا کہ کانگریس اور جنتادَل ایس، 18 ویں صدی کے میسورو کے حکمراں ٹیپوسلطان میں یقین رکھتے ہیں اور دونوں جماعتیں کرناٹک کیلئے کچھ اچھا نہیں کرسکتیں۔

منگلورو(کرناٹک): مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آج الزام عائد کیا کہ کانگریس اور جنتادَل ایس، 18 ویں صدی کے میسورو کے حکمراں ٹیپوسلطان میں یقین رکھتے ہیں اور دونوں جماعتیں کرناٹک کیلئے کچھ اچھا نہیں کرسکتیں۔

انہوں نے حکمراں بی جے پی کی ستائش کی جو سولہویں صدی کی الل کی رانی اباکاچوٹا سے متاثر ہے تاکہ ریاست میں ایک خوشحال حکومت ہو۔ امیت شاہ نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ کانگریس بدعنوان ہے اور اپوزیشن جماعت نے کرناٹک کو گاندھی خاندان کیلئے اے ٹی ایم مشین کی طرح استعمال کیا ہے۔

امیت شاہ نے عوام سے کہا میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا لوگوں کو جنتادل ایس اور کانگریس کو ووٹ دینا چاہئے جو ٹیپو میں یقین رکھتے ہیں یا پھر انہیں بی جے پی کو ووٹ دینا چاہئے جو رانی اباکا میں یقین رکھتی ہے۔

کرناٹک میں آئندہ حکومت کس کو بنانا چاہئے بی جے پی کو جو وزیراعظم نریندرمودی کی زیرقیادت محب وطن افراد کی ٹیم ہے یا پھر کانگریس کو جس نے کرناٹک کو گاندھی خاندان کیلئے اے ٹی ایم کے طور پر استعمال کیا۔ امیت شاہ کے مطابق ملک بھر کے کسان سابق چیف منسٹر بی ایس یدیورپا کو یاد کرتے ہیں جنہوں نے موافق کسان اقدامات کئے تھے۔

سارا ملک یدیورپا کو یاد کرتا ہے کیونکہ ان کی زیرقیادت بنگلورو خوشحال بنا۔ آئی اے این ایس کے بموجب جنوبی اور شمالی کرناٹک کے دوروں کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ ہفتہ کو ساحلی کرناٹک کا دورہ کررہے ہیں۔ یہ علاقہ زعفرانی جماعت کا گڑھ اور ہندوتوا کی تجربہ گاہ تصور کیا جاتا ہے۔ بی جے پی کے اندرونی ذرائع نے کہا کہ بی جے پی کے داخلی سروے میں اگلے الیکشن میں پارٹی کو جھٹکہ ملنے کا اشارہ ہے۔

سروے میں کہا گیا کہ دکشن کنڑ ضلع کے سات اسمبلی حلقوں میں تین کانگریس کو چلے جائیں گے۔ ان اشاروں نے پارٹی قائدین میں تشویش پیدا کردی اور بی جے پی امیت شاہ کے دورے سے پورے علاقہ میں لہر پیدا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

ذرائع نے یہ بھی کہا کہ حکمراں بی جے پی ا س بات سے بھی فکرمند ہے کہ سروے میں بی جے پی کو ریاست کی 224اسمبلی سیٹوں کے منجملہ محض90 سیٹوں پر کامیابی ملنے کا اشارہ ہے جبکہ ریاست میں 113 نشستوں پر کامیابی سادہ اکثریت کا حصول ہے اور حکمراں بی جے پی‘ آپریشن کمل کے بعد ریاستی اسمبلی میں 120 سیٹیں رکھتی ہیں۔

اس موڑ پر ساحلی علاقہ میں جھٹکہ لگنے کی خبر نے پارٹی کو مایوس کردیا۔ پارٹی دکشن کنڑ اور اڈپی اضلاع میں زیادہ سے زیادہ سیٹیں جیتنا چاہتی ہے۔ 2018ء کے انتخابات میں پارٹی نے ان دونو ں اضلاع سے 12سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ ذرائع کے مطابق بی جے پی کو اس مرتبہ سولیا اور پٹور اسمبلی حلقوں میں کانگریس سے سخت مقابلہ درپیش ہوگا۔