منگلک عورت کی رپورٹ شعبہ نجوم سے کیوں منگوائی گئی؟: سپریم کورٹ
ہندو علم ِ نجوم میں منگل گرہ کے زیراثر پیدا ہونے والے میں ”منگل دوش“ (نقص) ہوتا ہے اور اسے منگلک کہا جاتا ہے۔ بہت سے اوہام پرست ہندو مانتے ہیں کہ منگلک اور غیرمنگلک کی شادی منحوس اور تباہ کن ہوتی ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ہفتہ کے دن الٰہ آباد ہائی کورٹ کے غیرمعمولی آرڈر پر روک لگادی جس میں لکھنو یونیورسٹی کے شعبہ نجوم کے سربراہ سے کہا گیا تھا کہ وہ طئے کرے کہ آیا عصمت ریزی کی شکار عورت ”منگلک“ ہے یا نہیں۔
سپریم کورٹ نے جس نے ہفتہ کے دن خصوصی بیٹھک کی‘ معاملہ کا ازخود نوٹس لیا اور کہا کہ اس کی سمجھ سے باہر ہے کہ درخواست ِ ضمانت کی سماعت کے دوران ایسٹرولوجی رپورٹ کیوں مانگی گئی۔
ہائی کورٹ نے 23 مئی کو ایک شخص کی درخواست ِ ضمانت کی سماعت کرتے ہوئے آرڈر دیا تھا جس پر شادی کا جھوٹا وعدہ کرکے ایک عورت کی عصمت دری کا الزام ہے۔
ملزم کے وکیل نے ہائی کورٹ سے کہا کہ عورت چونکہ منگلک ہے‘ دونوں کی شادی نہیں ہوسکتی‘ اس لئے شادی سے انکار کردیا گیا تاہم عورت کے وکیل نے زور دے کر کہا کہ وہ منگلک نہیں ہے۔
ہندو علم ِ نجوم میں منگل گرہ کے زیراثر پیدا ہونے والے میں ”منگل دوش“ (نقص) ہوتا ہے اور اسے منگلک کہا جاتا ہے۔ بہت سے اوہام پرست ہندو مانتے ہیں کہ منگلک اور غیرمنگلک کی شادی منحوس اور تباہ کن ہوتی ہے۔
جسٹس سدھانشو دھولیہ اور جسٹس پنکج متل پر مشتمل بنچ نے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا سے پوچھا کہ مسٹر مہتا کیا آپ نے یہ دیکھا ہے؟ مہتا نے جواب دیا کہ ہاں میں نے دیکھا ہے یہ تکلیف دہ ہے۔
میری گزارش کی ہے کہ اس پر روک لگادیں۔ تشار مہتا نے کہا کہ علم نجوم سائنس ہے لیکن سوال یہ ہے کہ عدالتی فورم میں کیا اس پر غور ہوسکتا ہے۔