شمال مشرق

میگھالیہ میں مسلمانوں کو سرکاری ملازمتوں میں 4 فیصد تحفظات کا مطالبہ

میگھالیہ کی ایک مقامی تنظیم نے مسلمانوں کیلئے سرکاری ملازمتوں میں 4 فیصد تحفظات کا مطالبہ کیا ہے۔

شیلانگ: میگھالیہ کی ایک مقامی تنظیم نے مسلمانوں کیلئے سرکاری ملازمتوں میں 4 فیصد تحفظات کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
مُسلمانانِ عالم میں پیدا شدہ خرابیوں کا سدباب باب ناگزیر،محمد سیف اللہ قادری شیخ الجامعہ کا محبوب نگر میں خطاب
مسلمانوں کو بھی ادارہ جات مقامی میں تحفظات فراہم کرنے نوید اقبال کی وکالت،بی وینکٹیش کو یاددشت حوالے
آبادی کے تناسب سے مسلمانوں کو تحفظات کا مطالبہ،  کانگریس اقلیتی قائدین و فد کی بی سی ڈی کمیشن سے نمائندگی
مسلم تحفظات کے30 سال کی تکمیل، محمد علی شبیر کو تہنیت پیش کی جائے گی:سمیر ولی اللہ
مسلمانوں کی جان، املاک، عبادت گاہوں اور تجارت پر جان لیوا خطرات منڈلارہے ہیں۔ مفکرین کی رائے

گاروہلز علاقہ کے میدانوں میں مقیم دیسی مسلمانوں کی نمائندہ اینٹی کرپشن لیگ (اے سی ایل) نے چیف منسٹر کونراڈسنگما کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے ریاست کے مسلمانوں کیلئے سرکاری ملازمتوں میں 4 فیصد تحفظات کا مطالبہ کیا ہے۔

اس ریاست میں عیسائیوں کا غلبہ ہے۔ اے سی ایل کا مکتوب منگل کے روز چیف منسٹر کو بھیجا گیا۔ میگھالیہ حکومت نے کل ہی ریزرویشن روسٹر سسٹم اور ریاستی ریزرویشن پالیسی نافذ کرنے کیلئے منصوبہ تیار کرنے ایک کمیٹی دوبارہ تشکیل دی ہے۔

اے سی ایل کے ایک ترجمان نے چہارشنبہ کے روز مکتوب میں بتایا کہ 1972 میں جب آسام کو کاٹ کر میگھالیہ بنایا گیا تو اسی وقت یہ ذکر کردیا گیا تھا کہ ریاست کی غیرقبائیلی آبادی 20 فیصد ہے۔

آسام اور آسامی کلچر کا صدیوں سے حصہ ہونے کے باوجود دیسی مسلمانوں نے علحدہ پہاڑی ریاست کی تائید کی تھی۔ انہیں یہ امید تھی کہ نئی ریاست میں ان کے حقوق اور سماجی و معاشی امنگوں کا تحفظ کیا جائے گا۔